حدیث حاشیہ: 1۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک دن چاندی کی انگوٹھی دیکھی اور لوگوں نے چاندی کی انگوٹھیاں بنوا کر پہن لیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انگوٹھی کو پھینک دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5888) 2۔
اس روایت میں کسی راوی کو وہم ہوا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پھینکی تھی۔
اس کے بعد چاندی کی انگوٹھی بنوائی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر پہنتے رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے، پھرحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہنا۔
اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے استعمال کیا حتی کہ وہ ان سے اریس کے کنویں میں گر گئی۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5866) سونا مردوں کے لیے حرام تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے استعمال نہیں کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی اس کا استعمال چھوڑ دیا، البتہ عورتوں کے لیے اس کا استعمال جائز اور حلال ہے۔
3۔
بہرحال ہرکام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا ایمان کا جز ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”بلاشبہ یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ
(صلی اللہ علیہ وسلم) کی ذات میں ہمیشہ سے بہترین نمونہ ہے۔
“ (الأحزاب 21/33) سیاق وسباق کےاعتبار سے اس آیت کا ایک خاص مفہوم ہے مگر معانی کے لحاظ سے عام ہے، یعنی زندگی کے ہر پہلو کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واجب الاتباع نمونہ ہیں، لیکن اس نمونے کی پیروی اس شخص کو نصیب ہوتی ہے جس میں تین صفات ہوں۔
۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان ہو۔
۔
آخرت پر یقین ہو۔
۔
اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کرتا ہو۔
ان شرائط کی صراحت مذکورہ آیت کے آخر میں ہے۔
واللہ المستعان۔