ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یقیناً میں تمہارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کروں گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ/حدیث: 7278]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7278
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خطاب کیا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ ایک مزدور کے والد اور جس نے اسے مزدوری پر رکھا تھا ان دونوں کو خطاب فرمایا ہے۔ اس مزدور نے مالک کی بیوی سے زنا کر لیا تو اس کے والد نے سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیہ دے کر مالک سے صلح کرلی۔ جب مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا کہ بکریاں اورلونڈی تمھیں واپس ہوں گی اور تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال اسے جلا وطن رہناہوگا۔ “ یہ ایک طویل حدیث ہے۔ (صحیح البخاري، الصلح، حدیث: 2695۔ 2696) 2۔ کتاب اللہ سے مراد صرف قرآن کریم نہیں بلک قرآن وسنت دونوں ہیں۔ عنوان کا مدعا بھی یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو عمل میں لایا جائے۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بیان ہوا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7278