ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قبائل بزاخہ کے وفد سے (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گیا تھا اور اب معافی کے لیے آیا تھا) فرمایا کہ اونٹوں کی دموں کے پیچھے پیچھے جنگلوں میں گھومتے رہو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور مہاجرین کو کوئی امر بتلا دے جس کی وجہ سے وہ تمہارا قصور معاف کر دیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَحْكَامِ/حدیث: 7221]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7221
حدیث حاشیہ: قبیلہ اسد اور غطفان کے بہت سے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے اور طلحہ بن خویلد اسدی پر ایمان لے آئے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب مسیلمہ کذاب کے فتنے سے فارغ ہوئے تو ان لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، آخر کار وہ ان پر غالب آگئے۔ انھوں نے بے بس اور عاجز ہوکر ایک وفد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بھیجا، اسی کو"وفد بزاخہ" کہا جاتا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: جنگ اختیار کرلو جس کا نتیجہ جلاوطنی ہے یا ذلت کی صلح کرلو۔ انھوں نے کہا: ذلت کی صلح سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ہتھیار اور سامان جنگ ہمارے حوالے کردو۔ تمہارا لوٹ کا مال مسلمانوں میں تقسیم ہوگا اور دوران جنگ میں جو لوگ مارے گئے ہیں ان کی دیت ادا کرنا ہوگی اورجو تمہارے لوگ مارے گئے انھیں جہنم رسید خیال کرو پھر بے وطن ہوکر جنگلوں میں اونٹ چراتے رہو، حتی کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے خلیفہ اور مہاجرین کو وہ امر دکھائے جس کے باعث وہ تمھیں معذور خیال کریں۔ (فتح الباري: 259/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7221