اور ابن ابوعدی محمد بن ابراہیم نے بھی شعبہ سے روایت کیا، ان سے معبد بن خالد نے اور ان سے حارثہ رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنا، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ کا حوض اتنا لمبا ہو گا جتنی صنعاء اور مدینہ کے درمیان دوری ہے۔ اس پر مستورد نے کہا: کیا آپ نے برتنوں والی روایت نہیں سنی؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ مستورد نے کہا کہ کہ اس میں برتن (پینے کے) اس طرح نظر آئیں گے جس طرح آسمان میں ستارے نظر آتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6592]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6592
حدیث حاشیہ: یعنی بے شمار اور چمک دار ہوں گے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6592
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6592
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کی مسافت عدن سے عمان بلقاء تک ہے۔ “(مسند أحمد: 275/5) واضح رہے کہ یہ مسافت کوئی ناپی ہوئی مسافت نہیں کہ ٹھیک اتنے ہی میل، اتنے ہی فرلانگ اور اتنے ہی گز ہوں گے بلکہ حوض کی وسعت سمجھانے کے لیے عرف کے مطابق یہ اندازے کے مطابق بات کہی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حوض کی وسعت اور لمبائی سینکڑوں میل تک پھیلی ہوئی ہو گی۔ (2) پہلی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کو دنیا کی بے رغبتی کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم صدق دل سے حوض کوثر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور آپ کے مبارک ہاتھوں سے حوض کوثر کے جام پینے کے خواہش مند ہیں تو دنیا پرستی سے کنارہ کشی کر کے آخرت بنانے کی فکر میں رہنا چاہیے جیسا کہ ہم پہلے بھی اس کی وضاحت کر آئے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6592