ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں جو بھی داخل ہو گا اسے اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی (تو وہاں اسے جگہ ملتی) تاکہ وہ اور زیادہ شکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہو گا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کئے ہوتے (تو وہاں جگہ ملتی) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6569]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6569
حدیث حاشیہ: (1) اس امر کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کے دو گھر ہیں: ایک گھر جنت میں اور ایک گھر جہنم میں۔ جب کوئی فوت ہو کر جہنم میں جاتا ہے تو اس کا جنت والا گھر وراثت میں اہل جنت کو مل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ”یہی لوگ وراثت پانے والے ہیں۔ “ کا یہی مطلب ہے۔ (المؤمنون: 10/23، و سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4341)(2) ہر مرنے والے کو یہ دونوں گھر اس وقت دکھائے جاتے ہیں جب وہ قبر میں پہنچتا ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ قبر میں اسے جہنمی ٹھکاناہ دکھاتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے: ”دیکھو اللہ تعالیٰ نے تجھے کس چیز سے بچا لیا ہے۔ “(سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4268) اس سے اللہ تعالیٰ کے بے مثال عدل اور اس کی انتہائی رحمت کا پتا چلتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6569