ابوحازم نے بیان کیا کہ پھر میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں ایک درخت ہو گا جس کے سایہ میں عمدہ اور تیز رفتار گھوڑے پر سوار شخص سو سال تک چلتا رہے گا اور پھر بھی اسے طے نہ کر سکے گا۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6553]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6553
حدیث حاشیہ: یا اللہ! یہ جنت ہر بخاری شریف پڑھنے والے بھائی بہن کو عطا فرمائیو آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6553
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6553
حدیث حاشیہ: (1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس طرح کی ایک حدیث کے آخر میں ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم اس کی تصدیق چاہتے ہو تو قرآن کریم کی اس آیت کو پڑھو: ”اور لمبے لمبے سائے۔ “(الواقعة: 30/56 و صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3252)(2) حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سدرۃ المنتہیٰ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”اس کی ٹہنیوں کے سائے میں سوار سو سال تک چلتا رہے گا یا سو سال تک اس کے سائے میں رہے گا۔ “(جامع الترمذي، صفة الجنة، حدیث: 2541)(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ بخاری کی پیش کردہ حدیث میں درخت سے مراد سدرۃ المنتہیٰ ہے جیسا کہ ترمذی کی حدیث سے پتا چلتا ہے۔ (فتح الباري: 517/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6553