الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
23. بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ:
23. باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
حدیث نمبر: 6478
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْني ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا، يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا، يَهْوِي بِهَا فِي جَهَنَّمَ".
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوالنضر سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ یعنی ابن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/حدیث: 6478]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريالعبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها يزل بها في النار أبعد مما بين المشرق
   صحيح البخاريالعبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يلقي لها بالا يرفعه الله بها درجات العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقي لها بالا يهوي بها في جهنم
   صحيح مسلمالعبد ليتكلم بالكلمة ينزل بها في النار أبعد ما بين المشرق والمغرب
   صحيح مسلمالعبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين ما فيها يهوي بها في النار أبعد ما بين المشرق والمغرب
   جامع الترمذيالرجل ليتكلم بالكلمة لا يرى بها بأسا يهوي بها سبعين خريفا في النار
   سنن ابن ماجهالرجل ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يرى بها بأسا فيهوي بها في نار جهنم سبعين خريفا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6478 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6478  
حدیث حاشیہ:
بعض اوقات انسان ایسی گفتگو کرتا ہے اور اس پر مرتب ہونے والے، نتائج پر غور نہیں کرتا تو اس کی پاداش میں وہ جہنم میں داخل ہو جاتا ہے، اس لیے شریعت میں زبان کے استعمال کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔
حدیث میں ہے:
جب آدمی صبح کرتا ہے تو اس کے تمام اعضاء زبان کی منت سماجت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
ہمارے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ ہم تیرے ہی رحم و کرم پر ہیں اگر تو ٹھیک رہی تو ہم بھی ٹھیک رہیں گے اگر تو نے غلط روی اختیار کی تو ہم بھی بھٹک جائیں گے۔
(جامع الترمذي:
الزھد، حدیث: 2407)

ایک دوسری حدیث میں دل کی یہ خصوصیت بیان کی گئی ہے کہ انسانی اعضاء کے درست رہنے کا دارومدار اس کے دل پر موقوف ہے۔
ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ اصل حیثیت تو دل ہی کی ہے لیکن ظاہری اعضاء میں چونکہ زبان اس کی ترجمان ہے، اس لیے دونوں کی مذکورہ نوعیت بیان کی گئی ہے۔
اگر یہ دونوں ٹھیک ہیں تو خیریت بصورت دیگر انسان کی خیریت نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6478   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2314  
´غیر شرعی طور پر ہنسنے ہنسانے کی بات کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کبھی ایسی بات کہہ دیتا ہے جس میں وہ خود کوئی حرج نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے وہ ستر برس تک جہنم کی آگ میں گرتا چلا جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2314]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایک شخص دوسروں کو ہنسانے کے لیے اور ان کی دلچسپی کی خاطراپنی زبان سے اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے یا بناوٹی اور جھوٹی بات کہتا ہے،
اور کہنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ وہ باعث گناہ اور لا ئق سزا ہے حالانکہ وہ اپنی اس بات کے سبب جہنم کی سزاکا مستحق ہوتا ہے،
معلوم ہوا کہ دوسروں کو ہنسانے اورانہیں خوش کرنے کے لیے کوئی ایسی ہنسی کی بات نہیں کرنی چاہئے جو گناہ کی بات ہواور باعث عذاب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2314   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7482  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بندہ ایک ایساکلمہ بول دیتا ہے،جس کی حقیقت وگہرائی احاطہ پر غور نہیں کرتا،اس کے سبب وہ دوزخ میں اتنا نیچے گرجاتاہے کہ وہ فاصلہ مشرق ومغرب کے درمیان سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7482]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض دفعہ انسان بلا سوچے سمجھے کسی حکمران کی خوشامد میں کوئی بات کہہ دیتا ہے،
یا اس کے سامنے کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات کہہ دیتا ہے،
جس سے حکمران کو اس کے قتل کا بہانا مل جاتا ہے،
یا بدگوئی اور فحش کلامی کرتاہے،
یا بلا سوچے سمجھے ہنسی مذاق میں کسی دینی حکم پر طعن کردیتا ہے،
اس کا مذاق اڑاتا ہے،
تو یہ چیزیں اس کی تباہی و بربادی کا باعث بن جاتی ہے،
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی حفاظت پر بہت زور دیا ہے اور خاموشی کو نجات قرار دیاہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7482   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7482  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بندہ ایک ایساکلمہ بول دیتا ہے،جس کی حقیقت وگہرائی احاطہ پر غور نہیں کرتا،اس کے سبب وہ دوزخ میں اتنا نیچے گرجاتاہے کہ وہ فاصلہ مشرق ومغرب کے درمیان سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7482]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض دفعہ انسان بلا سوچے سمجھے کسی حکمران کی خوشامد میں کوئی بات کہہ دیتا ہے،
یا اس کے سامنے کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات کہہ دیتا ہے،
جس سے حکمران کو اس کے قتل کا بہانا مل جاتا ہے،
یا بدگوئی اور فحش کلامی کرتاہے،
یا بلا سوچے سمجھے ہنسی مذاق میں کسی دینی حکم پر طعن کردیتا ہے،
اس کا مذاق اڑاتا ہے،
تو یہ چیزیں اس کی تباہی و بربادی کا باعث بن جاتی ہے،
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی حفاظت پر بہت زور دیا ہے اور خاموشی کو نجات قرار دیاہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7482