ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے کہا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! قبیلہ دوس نے نافرمانی اور سرکشی کی ہے، آپ ان کے لیے بددعا کیجئے۔ لوگوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے بددعا ہی کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ ”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں (میرے پاس) بھیج دے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ/حدیث: 6397]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6397
حدیث حاشیہ: پھر ایسا ہی ہوا قبیلہ دوس نے اسلام قبول کیا اور دربار نبوی میں حاضر ہوئے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6397
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6397
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرے مقام پر اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: (باب الدعاء للمشركين بالهدی ليتألفهم) ”مشرکین کی تالیفِ قلبی کے لیے ان کی ہدایت کی دعا کرنا۔ “(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب: 100) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ہدایت کی دعا فرمائی جسے اللہ تعالیٰ نے شرف قبولیت سے نوازا اور قبیلۂ دوس مسلمان ہو گیا۔ اس کے بعد وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ (2) واضح رہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا تعلق بھی قبیلۂ دوس سے تھا۔ اسلام لانے کے بعد یہ قبیلہ اسلام کے لیے وفادار اور جاں نثار ثابت ہوا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6397
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1081
1081- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا طفیل بن عمر ودوسی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوس قبیلے کے افراد نے نافرمانی کی ہے اور اسلا م قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے دعائے ضرر کیجئے۔ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک بلند کیا اور دعا کی، تولوگوں نے کہا: دوس قبیلہ ہلاکت کا شکار ہوجائے گا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔ ”اے اللہ! تو دوس قبیلے کوہدایت نصیب کر اور نہیں اسلام کے دامن میں لے آ۔“ نبی اکرم صل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1081]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نافرمان لوگوں کے لیے دل سے دعا کرنی چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1079
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2937
2937. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ طفیل بن عمرو دوسی ؓ اور ان کے ساتھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیااللہ کے رسول ﷺ!قبیلہ دوس نے نافرمانی کی اور (قبول اسلام سے) انکار کر دیا ہے، آپ اللہ سے ان کے متعلق بددعا کریں۔ تب کہا گیا کہ قبیلہ دوس تو برباد ہوجائے گا۔ (لیکن) آپ نے فرمایا: ”اے اللہ!قبیلہ دوس کو ہدایت نصیب فر ما اور انھیں (حق کی جانب) لے آ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2937]
حدیث حاشیہ: حضرت ابوہریرہ ؓ بھی قبیلہ دوس کے تھے۔ لوگوں نے بد دعا کی درخواست کی تھی مگر آپ نے ان کی ہدایت کی دعا فرمائی جو قبول ہوئی اور بعد میں اس قبیلہ کے لوگ خوشی خوشی مسلمان ہوگئے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2937
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4392
4392. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت طفیل بن عمرو ؓ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: قبیلہ دوس تباہ ہو گیا کیونکہ اس نے نافرمانی کی اور انکار کی روش اختیار کی۔ آپ اللہ تعالٰی سے ان کے خلاف دعا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں میرے یہاں لے آ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4392]
حدیث حاشیہ: چنانچہ ان میں سے اکثر مسلمان ہو کر مدینہ آگئے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4392
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2937
2937. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ طفیل بن عمرو دوسی ؓ اور ان کے ساتھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیااللہ کے رسول ﷺ!قبیلہ دوس نے نافرمانی کی اور (قبول اسلام سے) انکار کر دیا ہے، آپ اللہ سے ان کے متعلق بددعا کریں۔ تب کہا گیا کہ قبیلہ دوس تو برباد ہوجائے گا۔ (لیکن) آپ نے فرمایا: ”اے اللہ!قبیلہ دوس کو ہدایت نصیب فر ما اور انھیں (حق کی جانب) لے آ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:2937]
حدیث حاشیہ: رسول اللہ ﷺ جب دیکھتے کہ مشرکین کی ایذا رسانی حد سے تجاوز کر گئی ہے اور ان کے حالات خطرناک صورت حال اختیار کر چکے ہیں تو ان کی شان و شوکت کو توڑنے کے لیے ان بددعا کرتے جیسا کہ ابو جہل اور قریش کے دوسرے سرداروں کے لیے بددعا فرمائی اور جب مشرکین کا رویہ اتنا سنگین نہ ہوتا اور نہ ان سے کوئی تکلیف پہنچنےکا اندیشہ ہوتا تو آپ ان کی ہدایت کے لیے دعا فرماتے جیسا کہ آپ نے قبیلہ دوس کے لیے دعا فرمائی تو وہ مشرف بالاسلام ہو گئے۔ بہر حال کفار و مشرکین کے لیے دعا یا بد دعا کرنا حالات پر منحصرہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2937
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4392
4392. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت طفیل بن عمرو ؓ نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: قبیلہ دوس تباہ ہو گیا کیونکہ اس نے نافرمانی کی اور انکار کی روش اختیار کی۔ آپ اللہ تعالٰی سے ان کے خلاف دعا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں میرے یہاں لے آ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4392]
حدیث حاشیہ: حضرت طفیل بن عمرو ؓ کو ذوالنور کہاجاتا تھا کیونکہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں دوس قبیلے کی طرف مبلغ بنا کر بھیجا۔ حضرت طفیل ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ!مجھے کوئی نشانی دیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے دعا فرمائی: "اے اللہ! اس کے لیے نورظاہر کردے۔ " توان کی آنکھوں کے درمیان نورچمکنے لگا۔ انھوں نے عرض کی: لوگ کہیں گے یہ تومثلہ ہے۔ اس کے بعد وہ ان کے کوڑے کی طرف چلا گیا جو اندھیری رات میں روشن ہوتاتھا۔ (فتح الباري: 128/8) جب اپنی قوم میں گئے تو دوتین افراد کے علاوہ تمام قبیلے نے انکار کردیا، جس کی انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے قبیلے کے لیے دعا فرمائی جس کی بدولت ساراقبیلہ مسلمان ہوگیا، پھر وہ انہیں لے کر خیبر کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں ایک بت نذرآتش کرنے پرمامور کیا جسے ذوالکفین کہا جاتا تھا، چنانچہ انھوں نے اسے راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ (مسند ابن راھویه: 18/1)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4392