مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! انس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم ہے اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی «اللهم أكثر ماله، وولده، وبارك له فيما أعطيته»”اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تو اسے دے اس میں برکت عطا فرما۔“ اور ہشام بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اسی طرح سنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ/حدیث: 6379]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6379
حدیث حاشیہ: (1) اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مال و اولاد کو باعث آزمائش قرار دیا ہے۔ (التغابن: 15) اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے آزمائش اس طرح کرتا ہے کہ انسان ان ختم اور فنا ہونے والی چیزوں میں پھنس کر آخرت کی دائمی نعمتوں کو فراموش کر دیتا ہے لیکن اگر کوئی ان چیزوں کو آخرت کا ذریعہ بنانے کے لیے استعمال کرے اور دنیا کی دل کشی کا شکار نہ ہو تو مال و اولاد اجر عظیم کا ذریعہ ہیں۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ نے برکت کے ساتھ کثرت مال کی دعا کو جائز قرار دیا ہے۔ برکت کے یہی معنی ہیں کہ وہ اللہ کی اطاعت میں مددگار ثابت ہو، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مال میں اضافہ فرمایا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ خود فرماتے ہیں کہ میں انصار میں سے زیادہ مال دار ہوں۔ (مسند أحمد: 248/3) ایک روایت میں ہے کہ ان کا باغ سال میں دو مرتبہ پھل لاتا تھا اور اس میں ایسے پھول تھے جن سے کستوری کی خوشبو آتی تھی۔ (جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3833)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6379