الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
6. بَابُ تَسْلِيمِ الْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ:
6. باب: چلنے والا پہلے بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے۔
حدیث نمبر: 6233
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا أَخْبَرَهُ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی، انہیں ثابت نے خبر دی جو عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ہیں۔ اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور چھوٹی جماعت پہلے بڑی جماعت کو سلام کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ/حدیث: 6233]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6233 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6233  
حدیث حاشیہ:
سلام میں پہل کرنے کی بہت فضیلت ہے جیسا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لوگوں میں اللہ کے ہاں سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو انہیں سلام کہنے میں ابتدا کرے۔
(سنن أبي داود، الأدب حدیث: 5197)
مگر مذکورہ بالا حدیث میں بیان شدہ آداب کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
ہاں پیدل چلنے والے اگر باہمی ملاقات کریں تو ان میں افضل وہ ہے جو سلام کہنے میں ابتدا کرتا ہے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پیدل چلنے والوں میں جو کوئی سلام کہنے میں ابتدا کرتا ہے وہ افضل ہے۔
(الأدب المفرد، حدیث: 983)
ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سوار، پیدل کو اور پیدل بیٹھنے والے کو، تعداد میں کم لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں۔
جو سلام کا جواب دے گا اسے اجر ملے گا اور جو جواب نہیں دے گا وہ ثواب سے محروم رہے گا۔
(مسند أحمد: 444/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6233