الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
90. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ:
90. باب: شعر، رجز اور حدی خوانی کا جائز ہونا۔
حدیث نمبر: Q6145
وَقَوْلِهِ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ {224} أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ {225} وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لا يَفْعَلُونَ {226} إِلا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَانْتَصَرُوا مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ {227} سورة الشعراء آية 224-227 قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي كُلِّ لَغْوٍ يَخُوضُونَ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الشعراء میں) فرمایا شاعروں کی پیروی وہی لوگ کرتے ہیں جو گمراہ ہیں، کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور وہ، وہ باتیں کہتے ہیں جو خود نہیں کرتے۔ سوا ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور جنہوں نے عمل صالح کئے اور اللہ کا کثرت سے ذکر کیا اور جب ان پر ظلم کیا گیا تو انہوں نے اس کا بدلہ لیا اور ظلم کرنے والوں کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «في كل لغو يخوضون‏.» کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک لغو بےہودہ بات میں گھستے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: Q6145]
حدیث نمبر: 6145
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں مروان بن حکم نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن اسود بن عبد یغوث نے خبر دی، انہیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض شعروں میں دانائی ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6145]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريإن من الشعر حكمة
   سنن أبي داودإن من الشعر حكمة
   سنن ابن ماجهإن من الشعر لحكمة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6145 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6145  
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ پراز حکمت ودانش واسلامیات کے اشعار مذموم نہیں ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6145   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6145  
حدیث حاشیہ:
(1)
حکمت سے مراد وہ سچی بات ہے جو واقع کے مطابق ہو۔
جو اشعار وعظ و نصیحت اور حق و صداقت پر مبنی ہوں انہیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ وہ اشعار جو بےہودہ گوئی، جھوٹ اور باطل سے ہم آہنگ ہوں انہیں پڑھنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دور جاہلیت کی باتوں کا تذکرہ کرتے، شعر پڑھا کرتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں منع نہیں کرتے تھے بلکہ بعض اوقات تبسم فرما کر محظوظ ہوتے تھے۔
(مسند أحمد: 5/91) (2)
شارح صحیح بخاری ابن بطال نے کہا کہ جو شعر اللہ تعالیٰ کے ذکر، اس کی تعظیم و تکریم اور اس کی توحید و اطاعت پر مشتمل ہوں انہی کو حدیث میں ''حکمت'' سے تعبیر کیا گیا ہے اور جو فحش، بے ہودہ اور جھوٹ ہوں وہ قابل مذمت ہیں، ایسے اشعار نہیں پڑھنے چاہئیں۔
(فتح الباري: 663/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6145