سلمان فارسی رضی اللہ عنہ، ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے ان کے ہاں گئے اور انہیں کے یہاں کھانا کھایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: Q6080]
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، انہیں خالد حذاء نے، انہیں انس بن سیرین نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ انصار کے گھرانہ میں ملاقات کے لیے تشریف لے گئے اور انہیں کے یہاں کھانا کھایا، جب آپ واپس تشریف لانے لگے تو آپ کے حکم سے ایک چٹائی پر پانی چھڑکا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور گھر والوں کے لیے دعا کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6080]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6080
حدیث حاشیہ: یہ عتبان بن مالک کا گھر تھا بعض نے کہا کہ ام سلیم کا گھر تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لئے دعا فرمائی تھی جیسے کہ اوپر گزر چکا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6080
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6080
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ کسی کی ملاقات کے لیے اس کے گھر جانا، وہاں کھانا تناول کرنا اور اہل خانہ کے لیے دعا کرنا سنت نبوی ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے، وہاں کھانا کھایا اور اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی۔ صحابۂ کرام کا بھی یہی معمول تھا۔ (فتح الباري: 613/10)(2) اللہ تعالیٰ کے لیے کسی سے ملاقات کرنا بھی باعث برکت ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مریض کی تیماداری کی یا اپنے بھائی کی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ملاقات کی تو فرشتہ آواز دیتا ہے: تیرا آنا خوشگوار ہو، تیرے قدم مبارک ہوں اور تونے جنت میں اپنا گھر بنا لیا ہے۔ (جامع الترمذي، البروالصلة، حدیث: 2008)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6080