مجھ سے یونس بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، یا (راوی نے اس طرح بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گودنے والی، گدوانے والی، مصنوعی بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی“ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب پر لعنت بھیجی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5942]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5942
حدیث حاشیہ: (1) ان تمام روایات میں مصنوعی بالوں کی پیوندکاری کرنے اور کروانے کے عمل کو باعث لعنت قرار دیا گیا ہے، البتہ آخری حدیث میں مصنوعی بالوں کی پیوندکاری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان روایات کی طرف اشارہ فرمایا ہے جن میں صراحت کے ساتھ اس امر کا بیان ہے جیسا کہ پہلے وہ روایات بیان ہو چکی ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے کہا: آپ مصنوعی بال پیوند کرنے والی عورت کو اس کام سے منع کرتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ”ہاں“ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے منع فرمایا ہے۔ (مسند أحمد: 415/1)(2) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے قرآن پاک کی ایک آیت سے اس امتناعی حکم کا استنباط کیا ہے، حالانکہ روایات میں اس امر کی صراحت ہے کہ یہ عمل اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں باعث لعنت ہے۔ (حدیث: 5934- 5935) جس آیت کریمہ کا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حوالہ دیا وہ یہ ہے: ”اور رسول تمہیں جو کچھ دے وہ لے لو اور جس سے تمہیں روک دے تو اس سے رک جاؤ۔ “(الحشر: 7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5942