الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس کے بیان میں
68. بَابُ الْجَعْدِ:
68. باب: گھونگھریالے بالوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5912
وَقَالَ أَبُو هِلَالٍ 9، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَوْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَخْمَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ لَمْ أَرَ بَعْدَهُ شَبَهًا لَهُ".
اور ابوہلال نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ یا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں اور قدم بھرے ہوئے تھے، آپ جیسا پھر میں نے کوئی خوبصورت آدمی نہیں دیکھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5912]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريضخم القدمين حسن الوجه لم أر بعده مثله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5912 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5912  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں گوشت سے بھرپور ہونے کے باوجود سخت نہیں تھیں بلکہ انتہائی گداز اور نرم تھیں جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں ریشم اور دیبا سے بھی زیادہ نرم تھیں۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3561) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ پر کچھ اہل علم نے اعتراض کیا ہے کہ مذکورہ احادیث کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کے متعلق کچھ بیان نہیں ہوا لیکن یہ اعتراض مبنی برحقیقت نہیں کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث کو کسی مسئلے کے ثبوت کے لیے پیش نہیں کیا بلکہ ان کا مقصود یہ ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے شاگرد حضرت قتادہ سے ناقلین کا اختلاف بیان کیا جائے اور یہ اختلاف حدیث کی صحت کو متاثر نہیں کرتا، ویسے بھی ان احادیث کے بعض طرق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا ذکر ہے۔
اس عنوان کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا وصف بیان کرنا اصل مقصود ہے، دیگر مباحث اس مقصد کے تابع ہیں۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 441/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5912