اور خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مشرکین مکہ کے مظالم کی) شکایت کی اس وقت آپ اپنی ایک چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: Q5809]
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر (یمن کے) نجران کی بنی ہوئی موٹے حاشیے کی ایک چادر تھی۔ اتنے میں ایک دیہاتی آ گیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو پکڑ کر اتنی زور سے کھینچا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھے پر دیکھا کہ اس کے زور سے کھینچنے کی وجہ سے نشان پڑ گیا تھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! مجھے اس مال میں سے دیئے جانے کا حکم کیجیئے جو اللہ کا مال آپ کے پاس ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرائے اور آپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 5809]
أمشي مع رسول الله وعليه برد نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذ بردائه جبذة شديدة قال أنس فنظرت إلى صفحة عاتق النبي وقد أثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته ثم قال يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه
أمشي مع رسول الله وعليه برد نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذه بردائه جبذة شديدة حتى نظرت إلى صفحة عاتق رسول الله قد أثرت بها حاشية البرد من شدة جبذته ثم قال يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه
أمشي مع رسول الله وعليه رداء نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذه بردائه جبذة شديدة نظرت إلى صفحة عنق رسول الله وقد أثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته ثم قال يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه رسول الله
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5809
حدیث حاشیہ: آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ ایسے تھے کہ اس گنوار کی اس حرکت کا آپ نے کوئی خیال نہیں فرمایا بلکہ ہنس کر ٹال دیا اور اسے خیرات بھی مرحمت فرما دی۔ فداہ روحي صلی اللہ علیه وسلم۔ جسم مبارک پر چادر تھی۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5809
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5809
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق فاضلہ سے متصف تھے۔ آپ نے اس گنوار کی حرکت کا کوئی نوٹس نہ لیا بلکہ مسکرا کر اسے ٹال دیا اور اسے خیرات بھی دی۔ اس وقت آپ کے جسم مبارک پر ایک چادر تھی اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب ثابت کیا ہے۔ (2) دراصل آپ جس سے اسلام لانے کی امید کرتے، اس پر سختی نہ فرماتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلق عظیم کی قرآن کریم نے بھی شہادت دی۔ فداه أبي و أمي و روحي۔ صلی الله عليه وسلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5809
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6088
6088. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا اور آپ نے موٹے کنارے والی نجرانی چادر اوڑھ رکھی تھی۔ اس دوران میں ایک دیہاتی آیا اور اس نے آپ کی چادر بڑے زور سے کھینچی۔ حضرت انس ؓ نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کے شانہ مبارک کو دیکھا کہ چادر کو زور سے کھینچنے کی بنا پر اس پر نشان پڑ گئے تھے، پھر اس نے کہا: اے محمد! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے، اس میں مجھے دینے کا حکم دیجیے آپ ﷺ نے مڑ کر اسے دیکھا تو آپ ہنس پڑے، پھر آپ نے اس کے لیے مال دینے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6088]
حدیث حاشیہ: سبحان اللہ قربان اس خلق کے کیا کوئی بادشاہ ایسا کر سکتا ہے۔ یہ حدیث صاف آپ کی نبوت کی دلیل ہے۔ (صلی اللہ علیہ وسلم)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6088