الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كتاب المرضى
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
4. بَابُ وُجُوبِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ:
4. باب: بیمار کی مزاج پرسی کا واجب ہونا۔
حدیث نمبر: 5650
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، نَهَانَا عَنْ: خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ وَأَمَرَنَا: أَنْ نَتْبَعَ الْجَنَائِزَ، وَنَعُودَ الْمَرِيضَ، وَنُفْشِيَ السَّلَامَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے اشعث بن سلیم نے خبر دی، کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا۔ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، استبرق (ریشمی کپڑے) پہننے سے اور قسی اور مثیرہ (ریشمی) کپڑوں کی دیگر جملہ قسمیں پہننے سے منع فرمایا تھا اور آپ نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم جنازہ کے پیچھے چلیں، مریض کی مزاج پرسی کریں اور سلام کو پھیلائیں۔ [صحيح البخاري/كتاب المرضى/حدیث: 5650]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريعن خاتم الذهب لبس الحرير الديباج الإستبرق عن القسي الميثرة أمرنا أن نتبع الجنائز نعود المريض نفشي السلام
   جامع الترمذيركوب المياثر
   سنن النسائى الصغرىنهانا عن خواتيم الذهب عن آنية الفضة عن المياثر القسية الإستبرق الديباج الحرير
   سنن ابن ماجهعن الديباج الحرير الإستبرق

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5650 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5650  
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں راوی نے بہت سی باتیں چھوڑ دی ہیں ساتویں بات جو منع ہے وہ چاندی کے برتن میں کھانا اور پینا مراد ہے۔
مریض کی مزاج پرسی کرنا بہت بڑا کار ثواب ہے جیسا کہ مسلم میں ہے۔
"إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ " مسلمان جب اپنے بھائی مسلمان کی عیادت کرتا ہے اس اثنا میں وہ ہمیشہ گویا جنت کے باغوں کی سیر کررہا اور وہاں میوے کھا رہا ہے۔
وفقنا اللہ لما یحب و یرضی آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5650   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5650  
حدیث حاشیہ:
(1)
احادیث کے اطلاق سے معلوم ہوتا ہے کہ عیادت کے لیے مریض کی بیماری کے وقت کوئی پابندی نہیں ہے جب بھی انسان کو فرصت ملے، بیمار پرسی کی جا سکتی ہے۔
اس سلسلے میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی تیمارداری تین دن گزر جانے کے بعد کرتے تھے۔
(سنن ابن ماجة، الجنائز، حدیث: 1437)
لیکن اس کی سند انتہائی کمزور ہے۔
امام ابو حاتم نے تو اسے باطل قرار دیا ہے۔
تیمارداری میں حالات کی نزاکت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
ایسا نہ ہو کہ اہل خانہ تنگ پڑ جائیں۔
تیمارداری کرتے وقت مریض کو تسلی دینی چاہیے اور اس کے علاج کے لیے تعاون بھی کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 140/10) (2)
عیادت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امر کا صیغہ مروی ہے جو بظاہر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ وجوب عین ہے یا وجوب کفائی، جس سے چند آدمیوں کے بجا لانے سے باقی حضرات کو باز پرس نہیں ہو گی۔
جمہور اہل علم نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5650   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5311  
´ریشمی کپڑوں کے پہننے کی ممانعت کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی سے، چاندی کے برتن سے، ریشمی زین سے، قسی، استبرق، دیبا اور حریر نامی ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5311]
اردو حاشہ:
(1) قسی کپڑوں اور ریشمی گدیلوں کی تفصیل کےبارے میں ملاحظہ فرمائیں، احادیث:5168، 5169۔
(2) موٹے، باریک اور عام ریشم عربی میں استبرق، دیباج اور حریر کے لفظ آئے ہیں۔ یہ تینوں ریشم کی اقسام ہیں۔ تفصیل احادیث 5301، 5302 میں گزر چکی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کے ریشم کے استعمال سے منع فرمایا گیا مگر یہ نہی مردوں کےلیے ہے البتہ چاندی کے برتنوں اور ریشمی گدیلوں سے نہی سے مرد وعورت سب کے لیے ہے کیونکہ یہ مشترکہ استعمال کی اشیاء ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5311   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3589  
´ریشمی کپڑے پہننے کی حرمت کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مردوں کے لیے) دیباج، حریر اور استبرق (موٹا ریشمی کپڑا) پہننے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3589]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ریشم سے مراد وہ ریشہ ہے جسے ریشم کا کیڑا تیا ر کرتا ہے۔
مصنوعی طور پر بنائے ہوئے دھاگے جو ریشم سے مشابہ ہوں ریشم میں شامل نہیں اگرچہ لوگ انھیں ریشم ہی کہتے ہیں۔

(2)
دیباج کی تشریح النہایہ میں یوں کی گئی ہے:
(الثياب المتخذة من الابريسم)
ابریشم کے بنے ہوئے کپڑے۔
جبکہ المنجد میں اس لفظ کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے۔
وہ کپڑا جس کا تانا اور بانا (دونوں)
ریشم کے ہوں۔

(3)
ریشم سے ممانعت صرف مردوں کے لیے ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 3595)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3589