مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے تشریف لائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (راستہ میں) ہم ایک چرواہے کے قریب سے گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیاسے تھے پھر میں نے ایک پیالے میں (چرواہے سے پوچھ کر) کچھ دودھ دوہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دودھ پیا اور اس سے مجھے خوشی حاصل ہوئی اور سراقہ بن جعشم گھوڑے پر سوار ہمارے پاس (تعاقب کرتے ہوئے) پہنچ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی۔ آخر اس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے حق میں بددعا نہ کریں اور وہ واپس ہو جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 5607]
مررنا براع وقد عطش رسول الله قال أبو بكر فحلبت كثبة من لبن في قدح فشرب حتى رضيت أتانا سراقة بن جعشم على فرس فدعا عليه فطلب إليه سراقة أن لا يدعو عليه وأن يرجع ففعل النبي
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5607
حدیث حاشیہ: سراقہ بن جعشم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تعاقب میں آیا تھا آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا سے اس کا گھوڑا ٹھوکر کھا کر گرا، گھوڑے کا پاؤں زمین میں دھنس گیا تین بار ایسا ہی ہوا آخر اس نے پختہ عہد کیا کہ اب میں واپس لوٹ جاؤں گا بلکہ جو کوئی آپ کی تلاش میں ملے گا اسے بھی واپس لوٹا دوں گا آخر سراقہ مسلمان ہو گیا تھا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5607