کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «لا جناح عليكم إن طلقتم النساء ما لم تمسوهن» یعنی ”تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان بیویوں کو جنہیں تم نے نہ ہاتھ لگایا ہو اور نہ ان کے لیے مہر مقرر کیا ہو طلاق دے دو تو ان کو کچھ فائدہ پہنچاؤ۔“ ارشاد «إن الله بما تعملون بصير» تک۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں فرمایا طلاق والی عورتوں کے لیے دستور کے موافق دینا پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے کھول کر اپنے احکام بیان کرتا ہے۔ شاید کہ تم سمجھو۔“ اور لعان کے موقع پر، جب عورت کے شوہر نے اسے طلاق دی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متاع کا ذکر نہیں فرمایا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: Q5350]
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی سے فرمایا کہ تمہارا حساب اللہ کے یہاں ہو گا۔ تم میں سے ایک تو یقیناً جھوٹا ہے۔ تمہارے یعنی (شوہر کے) لیے اسے (بیوی کو) حاصل کرنے کا اب کوئی راستہ نہیں ہے۔ شوہر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا مال؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب وہ تمہارا مال نہیں رہا۔ اگر تم نے اس کے متعلق سچ کہا تھا تو وہ اس کے بدلہ میں ہے کہ تم نے اس کی شرمگاہ اپنے لیے حلال کی تھی اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تب تو اور زیادہ تجھ کو کچھ نہ ملنا چاہیئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5350]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5350
حدیث حاشیہ: متعہ سے مراد فائدہ پہنچانا اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ حنفیہ کا قول ہے کہ یہ متعہ اس عورت کے لیے واجب ہے جس کا مہر مقرر نہ ہوا ہو اور صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی جائے۔ بعضوں نے کہا کہ طلاق والی عورت کو متعہ دینا چاہیئے۔ بعضوں نے کہا کہ کسی کے لیے متعہ دینا واجب نہیں۔ امام بخاری کا میلان قول اول کی طرف معلوم ہوتا ہے جیسا کہ حنفیہ کا فتویٰ ہے کہ ایسی عورت کو بھی ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیئے جو مہر کے علاوہ ہو۔ بہر حال عورت سلوک کی مستحق ہے۔ الحمد للہ کہ کتاب النکاح و الطلاق آج بتاریخ 4 ذی الحجہ سنہ۔ 1394ھ کو ختم کی گئی۔ کوئی قلمی لغزش ہو گئی ہو اس کے لیے اللہ سے معافی چاہتا ہوں اور علماء کاملین سے اصلاح کا طلب گار ہوں۔ کتاب النکاح کو ختم کرتے ہوئے بعض الفاظ جو کئی جگہ وارد ہوئے ہیں۔ ان کی مزید وضاحت کرنی مناسب ہے جو درج ذیل ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5350
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5350
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لعان کرنے والی عورت کے لیے کوئی متعہ نہیں۔ اگر متعہ دیا ہوتا تو اس کا ضرور ذکر ہوتا۔ (2) بعض روایات میں طلاق دینے کا ذکر ہے۔ تو یہ طلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے نہ تھی بلکہ یہ زائد کام شوہر کی طرف سے اظہار نفرت کے لیے بطور تاکید صادر ہوا تھا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5350