الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
42. بَابُ الْمُطَلَّقَةِ إِذَا خُشِيَ عَلَيْهَا فِي مَسْكَنِ زَوْجِهَا أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيْهَا، أَوْ تَبْذُوَ عَلَى أَهْلِهَا بِفَاحِشَةٍ:
42. باب: وہ مطلقہ عورت جس کے شوہر کے گھر میں کسی (چور وغیرہ یا خود شوہر) کے اچانک اندر آ جانے کا خوف ہو یا شوہر کے گھر والے بدکلامی کریں تو اس کو عدت کے اندر وہاں سے اٹھ جانا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5328
حَدَّثَنِي حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ،" أَنَّ عَائِشَةَ أَنْكَرَتْ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ".
مجھ سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی اس بات کا (کہ مطلقہ بائنہ کو «نفقة وسكنى» نہیں ملے گا) انکار کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5328]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5328 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5328  
حدیث حاشیہ:
جو وہ کہتی تھی کہ تین طلاق والی کے لیے نہ مسکن ہے نہ خرچہ۔
حدیث سے ترجمہ باب نہیں نکلتا مگر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے موافق اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جس میں یہ مذکور ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تیری زبان نے تجھ کو نکلوایا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5328   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5328  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا موقف تھا کہ جس عورت کو تیسری طلاق مل جائے اس کے لیے خاوند کے ذمے رہائش یا خرچہ نہیں ہے اور اس انکار کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں، لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سختی کے ساتھ اس موقف سے انکار کیا بلکہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما اس موقف کے متعلق اپنی شدید ناگواری کا اظہار کرتی تھیں۔
اس واقعے کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے خاوند ابو عمر بن حفص رضی اللہ عنہا نے انھیں آخری طلاق دی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فتویٰ پوچھنے آئیں کہ میں اپنے گھر سے نکل کر دوسری جگہ عدت گزار سکتی ہوں یا نہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک نابینا شخص حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر منتقل ہونے کی اجازت دی، لیکن مروان بن حکم مطلقہ عورت کے گھر سے نکلنے کا انکار کرتے تھے۔
حضرت عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی اس بات کا شدت سے انکار کیا۔
(صحیح مسلم، الطلاق، حدیث: 3702) (2)
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ مطلقہ عورت اگر دوران عدت میں محسوس کرے کہ اس کے گھر میں کوئی اچانک گھس سکتا ہے تو کسی دوسری جگہ عدت پوری کر سکتی ہے، اسی طرح اگر عورت خاوند کے اہل خانہ سے بدتمیزی کرتی ہو تو انھیں حق ہے کہ وہ اسے وہاں سے نکال دیں اور وہ کسی دوسری جگہ عدت کے ایام پورے کرے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5328