الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
23. بَابُ اسْتِذْكَارِ الْقُرْآنِ وَتَعَاهُدِهِ:
23. باب: قرآن مجید کو ہمیشہ پڑھتے اور یاد کرتے رہنا۔
حدیث نمبر: 5033
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"تَعَاهَدُوا الْقُرْآنَ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنَ الْإِبِلِ فِي عُقُلِهَا".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 5033]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريتعاهدوا القرآن أشد تفصيا من الإبل في عقلها
   صحيح مسلمتعاهدوا هذا القرآن فوالذي نفس محمد بيده لهو أشد تفلتا من الإبل في عقلها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5033 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5033  
حدیث حاشیہ:
کتنے حافظ ایسے دیکھے گئے جنہوں نے تلاوت کرنا چھوڑ دیا اور قرآن مجید ان کے ذہنوں سے نکل گیا۔
صدق رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5033   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5033  
حدیث حاشیہ:

بہت سے ایسے حافظ دیکھے گئے ہیں۔
جنھوں نے قرآن کے دَور اور اس کی تلاوت سے رو گردانی کی، پھر قرآن مجید ان کے سینوں سے نکل گیا۔

اس حدیث میں قرآن بھول جانے کی نسبت انسان اپنی طرف کرے اس سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اسے تو اللہ تعالیٰ نے قرآن بھلایا ہے اور وہی ہر چیز کی تقدیربناتا ہے، نیز نسیان ترک ہے اس لیے یہ کہنا کہ میں نے ترک کیا اور نسیان کا قصد کیا ناپسندیدہ فعل ہے۔
اس کے علاوہ نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنا گویا تساہل اور تغافل کی نسبت اپنی طرف کرنا ہے اس لیے منع کی گیا ہے۔

بہر حال نسیان کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف اس لیے ہے کہ وہ تمام افعال کا خالق ہے اور انسان کی طرف اس بنا پر جائز ہے کہ وہ اس کا سبب ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف بھی ہے کیونکہ اس کی وسوسہ اندازی سے انسان غفلت کا شکار ہوا ہے، بہر حال انسان کو قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہنا چاہیے تاکہ یہ بھول کا شکار نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5033