ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو“ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 5033]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5033
حدیث حاشیہ: کتنے حافظ ایسے دیکھے گئے جنہوں نے تلاوت کرنا چھوڑ دیا اور قرآن مجید ان کے ذہنوں سے نکل گیا۔ صدق رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5033
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5033
حدیث حاشیہ: 1۔ بہت سے ایسے حافظ دیکھے گئے ہیں۔ جنھوں نے قرآن کے دَور اور اس کی تلاوت سے رو گردانی کی، پھر قرآن مجید ان کے سینوں سے نکل گیا۔ 2۔ اس حدیث میں قرآن بھول جانے کی نسبت انسان اپنی طرف کرے اس سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اسے تو اللہ تعالیٰ نے قرآن بھلایا ہے اور وہی ہر چیز کی تقدیربناتا ہے، نیز نسیان ترک ہے اس لیے یہ کہنا کہ میں نے ترک کیا اور نسیان کا قصد کیا ناپسندیدہ فعل ہے۔ اس کے علاوہ نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنا گویا تساہل اور تغافل کی نسبت اپنی طرف کرنا ہے اس لیے منع کی گیا ہے۔ 3۔ بہر حال نسیان کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف اس لیے ہے کہ وہ تمام افعال کا خالق ہے اور انسان کی طرف اس بنا پر جائز ہے کہ وہ اس کا سبب ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف بھی ہے کیونکہ اس کی وسوسہ اندازی سے انسان غفلت کا شکار ہوا ہے، بہر حال انسان کو قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہنا چاہیے تاکہ یہ بھول کا شکار نہ ہو۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5033