الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
15. بَابُ نُزُولِ السَّكِينَةِ وَالْمَلاَئِكَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
15. باب: قرآن کی تلاوت کے وقت سکینت اور فرشتوں کے اترنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5018
وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، قَالَ:" بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطَةٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتِ الْفَرَسُ فَسَكَتَ، فَسَكَتَتْ، فَقَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَسَكَتَ وَسَكَتَتِ الْفَرَسُ، ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا، فَأَشْفَقَ أَنْ تُصِيبَهُ، فَلَمَّا اجْتَرَّهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى مَا يَرَاهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ، اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبًا، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ، فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا، قَالَ: وَتَدْرِي مَا ذَاكَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی تو گھوڑا بھی خاموش ہو گیا۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا۔ ان کے بیٹے یحییٰ چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لیے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے۔ انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے (تو بہتر تھا) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، وہ اس سے بہت قریب تھا۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحییٰ کی طرف گیا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لیے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ/حدیث: 5018]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5018 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5018  
حدیث حاشیہ:
فرشتے غیر مرئی مخلوق ہیں اس لئے اللہ پاک نے اس موقع پر بھی ان کو نظروں سے پوشیدہ کر دیا۔
اس سے سو رہ بقرہ کی انتہائی فضیلت ثابت ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5018   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5018  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کھجوروں کو خشک کرنے جگہ میں قرآن پڑھ رہے تھے۔
(صحیح مسلم،،صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث: 895(796)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے خوش الحان تھے۔
ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔
تمھیں اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش آواز دی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خوش آواز تلاوت کے باعث فرشتے آسمان سے نازل ہوئے تھے۔
(فتح الباري: 81/9)

اس حدیث سے حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور نماز تہجد میں سورہ بقرہ پڑھنے کی فضیلت کا بھی چلتا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ امور دنیا میں مصروف ہونے سے بعض اوقات خیر کثیر سے محروم ہونا پڑتا ہے اگرچہ وہ مصروفیات جائز اور مباح ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پتا چلا کہ اہل ایمان فرشتوں کو اس کو اس دنیا میں دیکھ سکتے ہیں اور ان کے لیے فرشتوں کا دیکھنا باعث رحمت ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5018