مجاہد نے کہا «من أنصاري إلى الله» کا معنی یہ ہے کہ میرے ساتھ ہو کر کون اللہ کی طرف جاتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «مرصوص» خوب مضبوطی سے ملا ہوا، جڑا ہوا، اوروں نے کہا سیسہ ملا کر جڑا ہوا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4896]
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی اور ان سے زہری نے بیان کیا کہا ہم کو محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی اور ان سے ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میرے کئی نام ہیں۔ میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کفر کو مٹا دے گا اور میں حاشر ہوں کہ اللہ تعالیٰ سب کو حشر میں میرے بعد جمع کرے گا اور میں عاقب ہوں۔ یعنی سب پیغمبروں کے بعد دنیا میں آنے والا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4896]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4896
حدیث حاشیہ: یعنی سب پیغمبروں کے بعد آنے والا ہوں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4896
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4896
حدیث حاشیہ: 1۔ لفظ احمد کے دو معنی ہیں۔
۔ اپنے پروردگار کی بہت زیادہ حمد کرنے والا۔
۔ جس کی بندوں میں سب سے زیادہ تعریف کی گئی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں معنوں کا مصداق ہیں اور یہ دونوں صفات آپ کی ذات اقدس میں پائی جاتی ہیں لیکن موجودہ تورات وانجیل میں یہ نام نہیں ہیں کیو نکہ ان میں تحریف کردی گئی ہے تحریف کے باوجود اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی واضح صفات اب بھی مذکور ہیں جن کے پیش نظر آپ کو پہنچانا جا سکتا ہے۔ 2۔ اہل کتاب میں بعض منصف مزاج لوگ انھی صفات کی بنا پر ایمان بھی لے آئے تھے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ مشہور ہے۔ شاہ حبشہ حضرت نجاشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس صفات کی تصدیق کی تھی۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4896
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2840
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اسماء گرامی کا بیان۔` جبیر بن مطعم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے کئی نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں وہ ماحی ہوں جس کے ذریعہ اللہ کفر کو مٹاتا ہے، میں وہ حاشر ہوں جس کے قدموں پر لوگ جمع کیے جائیں گے ۱؎ میں وہ عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہ پیدا ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2840]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی میدان حشرمیں لوگ میرے پیچھے ہوں گے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2840
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:565
565- محمد بن جبیر اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”میرے کچھ نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی (منانے والا) ہوں۔ میرے ذریعہ کفر کو مٹایا گیا۔ میں حاشر ہوں، لوگوں کو میرے قدموں میں جمع کیا جائے گا۔ میں عاقب ہوں، و عاقب (بعد میں آنے والا) جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:565]
فائدہ: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ناموں کا ذکر ہے بعض لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی ننانوے نام بنا رکھے ہیں، حالانکہ ان میں سے کئی نام ایسے ہیں جن کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، اور نہ ہی ان ناموں کو یاد کرنے کی کوئی فضیلت ثابت ہے، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 565
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6105
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں، میرے ذریعہ کفر محو کیا جائے گا، میں حاشر ہوں، لوگ میرے پیچھے پیچھے جمع کیے جائیں گے، میں عاقب ہوں، جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:6105]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: محمد: کامل خصال محمودہ کا مالک، جس کی بار بار تعریف کی جائے۔ احمد: سب سے زیادہ تعریف کرنے والا، ان دونوں چیزوں میں آپ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ جس کی تعریف خود اللہ تعالیٰ فرمائے، اس کے محمد ہونے میں کیا شبہ اور جس کو حمد خود اللہ تعالیٰ سکھائے، اس کے احمد ہونے میں کیا شک۔ الماحی: مٹانے والا، جس کے ذریعہ کفر کے دلائل و براہین کا قلع قمع کر دیا گیا، دلیل و براہین کی رو سے وہ مٹ گیا۔ الحاشر: اکٹھا کرنے والا، جس کے پیچھے پیچھے لوگ میدان محشر میں جمع کیے جائیں گے، گویا آپ کی نبوت شریعت آخری ہے، قیامت اور آپ کے درمیان کوئی اور نبوت و شریعت نہیں ہو گی۔ عاقب: پیچھے آنے والا، کیونکہ آپ تمام انبیاء کے بعد آئے ہیں۔ پہلی کتابوں میں آپ کا نام احمد تھا اور قرآن میں محمد ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6105
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3532
3532. حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پانچ نام ہیں: میں محمد ہوں احمد ہوں اور ماحی ہوں کیونکہ میرےذریعے سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹاتا ہے۔ میں حاشر ہوں۔ تمام لوگ میرے پیچھے جمع کیے جائیں گے۔ اور میں عاقب ہوں، یعنی سب کے بعد آنے والا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3532]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے روز روشن کی طرح واضح ہواکہ آپ کے بعد کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ودجال ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3532
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3532
3532. حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پانچ نام ہیں: میں محمد ہوں احمد ہوں اور ماحی ہوں کیونکہ میرےذریعے سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹاتا ہے۔ میں حاشر ہوں۔ تمام لوگ میرے پیچھے جمع کیے جائیں گے۔ اور میں عاقب ہوں، یعنی سب کے بعد آنے والا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3532]
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی نام ہیں۔ اس حدیث میں صرف پانچ ناموں پر اکتفا کیا گیا ہے کیونکہ یہ نام پہلی کتابوں میں موجود ہیں اور پہلی امتیں ان ناموں کو جانتی ہیں۔ پھر عدد کے مفہوم کا اعتبار نہیں ہوتا کیونکہ ایک عدد اپنے سے زیادہ عدد کی نفی نہیں کرتا۔ 2۔ آخری نام عاقب ہے۔ اس کی تفسیر اس طرح کی گئی ہے کہ آپ کے بعد کوئی نیا پیغمبر نہیں آئے گا،گویا آپ تمام انبیائے کرام ؑ کے بعد تشریف لائے ہیں،چنانچہ آپ کے بعد جو شخص بھی نبوت کادعویٰ کرے وہ جھوٹا دجال ہے۔ 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار اسمائے گرامی قرآن میں مذکور ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے نناوے ناموں کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نناوے ناموں کی کھوج لگانا محل نظر ہے۔ بدعتی حضرات نے آپ کی طرف چند ایسے نام منسوب کررکھے ہیں جن میں انتہائی غلو پایا جاتا ہے،جیسے: اسے عرش الٰہی کی قندیل!اس طرح کے اسلوب وانداز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3532