مجاہد نے کہا «جعلكم مستخلفين فيه» یعنی جس نے زمین میں تم کو بسایا، جانشین کیا، آباد کیا۔ «من الظلمات إلى النور» یعنی گمراہی سے ہدایت کی طرف۔ «ومنافع للناس» یعنی تم لوہے سے ڈھال اور ہتھیار وغیرہ بناتے ہو۔ «مولاكم» یعنی آگ تمہارے لیے زیادہ سزاوار ہے۔ «لئلا يعلم أهل الكتاب» تاکہ اہل کتاب جان لیں ( «الا» زائد ہے)۔ «الظاهر» علم کی رو سے۔ «الباطن» علم کی رو سے۔ «أنظرونا»(بفتح ہمزہ و کسرہ ظاء ایک قرآت ہے) یعنی ہمارا انتظار کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4882-4]
مجاہد نے کہا «يحادون الله» کا معنی اللہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ «كبتوا» ذلیل کئے گئے۔ «استحوذ» غالب ہو گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4882-3]
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبشر جعفر نے خبر دی، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۃ التوبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا یہ سورۃ التوبہ کی ہے یا فضیحت کرنے والی ہے اس سورت میں برابر یہی اترتا رہا بعض لوگ ایسے ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں یہاں تک کہ لوگوں کو گمان ہوا یہ سورت کسی کا کچھ بھی نہیں چھوڑے گی بلکہ سب کے بھید کھول دے گی۔ بیان کیا کہ میں نے سورۃ الانفال کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ یہ جنگ بدر کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ بیان کیا کہ میں نے سورۃ الحشر کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ قبیلہ بنو نضیر کے یہود کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4882]