ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے عبدالوحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زر بن حبیش سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے آیت «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى» یعنی ”صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا تھا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندہ پر وحی نازل کی جو کچھ بھی نازل کیا“ کے متعلق بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا ان کے چھ سو پر تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4856]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4856
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل علیہ السلام کو ان کی اصل شکل وصورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے ایک مرتبہ بعثت کے ابتدائی دور میں جس کا ذکر ان آیات میں ہے اور دوسری مرتبہ انھیں اصل شکل میں معراج کی رات دیکھا تھا۔ 2۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے چھ سو پر تھے اور ایک مشرق و مغرب کے درمیان فاصلے جتنا تھا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ایک بارراستے میں چلتے چلتے آسمان سے ایک آواز سنی نگاہ اٹھائی تو آسمان کی طرف اسی فرشتے کو دیکھا جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا وہ زمین و آسمان کے درمیان ایک کرسی پر تھا۔ میں اسے دیکھ کر بہت خوف زدہ ہوا۔ “(صحیح البخاري، بدء الوحي، حدیث: 4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4856