ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے ہلال بن ابی ہلال نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے کہ یہ آیت جو قرآن میں ہے «يا أيها النبي إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا»”اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔“ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہی اللہ تعالیٰ نے توریت میں بھی فرمایا تھا ”اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور بشارت دینے والا اور ان پڑھوں (عربوں) کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ میرے بندے ہیں اور میرے رسول ہیں۔ میں نے آپ کا نام متوکل رکھا، آپ نہ بدخو ہیں اور نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور کرنے والے اور نہ وہ برائی کا بدلہ برائی سے دیں گے بلکہ معافی اور درگزر سے کام لیں گے اور اللہ ان کی روح اس وقت تک قبض نہیں کرے گا جب تک کہ وہ کج قوم (عربی) کو سیدھا نہ کر لیں یعنی جب تک وہ ان سے «لا إله إلا الله» کا اقرار نہ کرا لیں پس اس کلمہ توحید کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو اور بہرے کانوں کو اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو کھول دیں گے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4838]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4838
حدیث حاشیہ: حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں: اس کی جائے پیدائش مکہ مکرمہ میں اور ہجرت گاہ مدینہ طیبہ ہوگا اور اس کا ملک شام ہوگا۔ دوسری سطر میں یہ ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اس کی امت کا لقب "الحمادون" ہے جو خوشی اور پریشانی میں اللہ کی حمد کرنے والے بلکہ ہرجگہ میں اس کی تعریف کے گیت گانے والے ہوں گے۔ (سنن الدارمي: 5/1) اس کی بادشاہت شام تک ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جائے گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4838