الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”تم ناطہٰ رشتہ توڑ ڈالو گے“۔
حدیث نمبر: Q4830
{أَوْزَارَهَا} آثَامَهَا حَتَّى لاَ يَبْقَى إِلاَّ مُسْلِمٌ. {عَرَّفَهَا} بَيَّنَهَا. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا} وَلِيُّهُمْ. {عَزَمَ الأَمْرُ} جَدَّ الأَمْرُ. {فَلاَ تَهِنُوا} لاَ تَضْعُفُوا. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {أَضْغَانَهُمْ} حَسَدَهُمْ. {آسِنٍ} مُتَغَيِّرٍ.
‏‏‏‏ «أوزارها‏» اپنے گناہ دھر دیئے یہاں تک کہ مسلمان کے سوا کوئی باقی نہ رہے (اکثر لوگوں نے «أوزارها‏» کے معنی ہتھیاروں کے کئے ہیں)۔ «عرفها‏» اس کو بیان کر دے گا، بتلا دے گا۔ (ہر ایک بہشتی اپنا گھر پہچان لے گا)۔ مجاہد نے کہا «مولى الذين آمنوا‏» اس «مولى» سے ولی یعنی کارساز مراد ہے۔ «عزم الأمر‏» جب لڑائی کا ارادہ پکا ہو جائے۔ «فلا تهنوا‏» سستی نہ کرو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أضغانهم‏» کے معنی ان کا حسد کینہ۔ «آسن‏» سڑا ہوا پانی جس کا رنگ یا بو یا مزہ بدل جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4830]
حدیث نمبر: 4830
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَأَخَذَتْ بِحَقْوِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ لَهُ: مَهْ، قَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ، قَالَ: أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَتْ: بَلَى يَا رَبِّ، قَالَ: فَذَاكِ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ سورة محمد آية 22.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے معاویہ بن ابی مزرد نے بیان کیا، ان سے سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی، جب وہ اس کی پیدائش سے فارغ ہوا تو رحم نے کھڑے ہو کر رحم کرنے والے اللہ کے دامن میں پناہ لی۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ جو تجھ کو جوڑے میں بھی اسے جوڑوں اور جو تجھے توڑے میں بھی اسے توڑ دوں۔ رحم نے عرض کیا، ہاں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا، پھر ایسا ہی ہو گا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم» اگر تم کنارہ کش رہو تو آیا تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم لوگ دین میں فساد مچا دو گے اور آپس میں قطع تعلق کر لو گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4830]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريخلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فأخذت بحقو الرحمن فقال له مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذاك
   صحيح البخاريالرحم شجنة من الرحمن من وصلك وصلته من قطعك قطعته
   صحيح البخاريخلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فقال مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذلك لك
   صحيح البخاريالله خلق الخلق حتى إذا فرغ من خلقه قالت الرحم هذا مقام العائذ بك من القطيعة أما ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك
   صحيح مسلمالله خلق الخلق حتى إذا فرغ منهم قامت الرحم فقالت هذا مقام العائذ من القطيعة أصل من وصلك أقطع من قطعك