الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
5. بَابُ قَوْلِهِ: {قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالأَخْسَرِينَ أَعْمَالاً} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”کیا ہم تم کو خبر دیں ان بدبختوں کے متعلق جو اپنے اعمال کے اعتبار سے سراسر گھاٹے میں ہیں“۔
حدیث نمبر: 4728
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" سَأَلْتُ أَبِي قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالأَخْسَرِينَ أَعْمَالا سورة الكهف آية 103 هُمْ الْحَرُورِيَّةُ؟ قَالَ: لَا، هُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، أَمَّا الْيَهُودُ فَكَذَّبُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا النَّصَارَى فَكَفَرُوا بِالْجَنَّةِ، وَقَالُوا: لَا طَعَامَ فِيهَا وَلَا شَرَابَ، وَالْحَرُورِيَّةُ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ سورة البقرة آية 27، وَكَانَ سَعْدٌ يُسَمِّيهِمُ الْفَاسِقِينَ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے مصعب بن سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے آیت «قل هل ننبئكم بالأخسرين أعمالا‏» کے متعلق سوال کیا کہ ان سے کون لوگ مراد ہیں؟ کیا ان سے خوارج مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، اس سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ یہود نے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اور نصاریٰ نے جنت کا انکار کیا اور کہا کہ اس میں کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں ملے گی اور خوارج وہ ہیں جنہوں نے اللہ کے عہد و میثاق کو توڑا سعد رضی اللہ عنہ انہیں فاسق کہا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4728]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلا هم اليهود والنصارى أما اليهود فكذبوا محمدا وأما النصارى فكفروا بالجنة وقالوا لا طعام فيها ولا شراب والحرورية الذين ينقضون عهد الله من بعد ميثاقه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4728 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4728  
حدیث حاشیہ:
حروریہ فرقہ خوارج ہی کا نام ہے۔
جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مقابلہ کیا تھا یہ لوگ حرور نام کے ایک گاؤں میں جمع ہوئے تھے جو کوفہ کے قریب تھا۔
عبدالرزاق نے نکالا کہ ابن کوا جو ان خارجیوں کا رئیس تھا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھنے لگا کہ ﴿بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا﴾ کون لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم بخت یہ حروروالے ان ہی میں داخل ہیں۔
عیسائی کہتے تھے کہ جنت صرف روحانی لذتوں کی جگہ ہے حالانکہ ان کا یہ قول بالکل باطل ہے۔
قرآن مجید میں دوزخ اور جنت کے حالات کو اس عقیدہ کے ساتھ پیش کیا گیا ہے کہ وہاں کے عیش و آرام اور عذاب دکھ تکلیف سب دنیاوی عیش آرام دکھ تکلیف کی طرح جسمانی طور پر ہوں گے اور ان کا انکار کرنے والا قرآن کا منکر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4728   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4728  
حدیث حاشیہ:

حروراء کی طرف ہے اور وہ کوفے کے قریب ایک گاؤں کا نام ہے جہاں خارجی لوگ جمع ہوئے تھے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔
انھیں خوارج کہا جاتا ہے اور اہل السنہ کے انتہائی مخالف ہیں ان کا سرغنہ وہی شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیم پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ عدل وانصاف سے کام نہیں لیتے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے اپنے دور حکومت میں قتل کیا تھا۔
اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تھا اس کی نسل سے ایسے لوگ ہوں گے جو بڑی لمبی لمبی نمازیں پڑھیں گے۔
بڑے خوبصورت روزے رکھیں گے لیکن ان کا دین میں کوئی حصہ نہیں ہو گا۔

ابن کواء جو خارجیوں کا سردار تھا اس نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا ﴿بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا﴾ کون لوگ ہیں؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےاسے جواب دیا کہ یہ حروراء والے کم بخت بھی ان میں شامل ہیں۔
(فتح الباري: 540/8)

عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جنت میں صرف روحانی لذتیں ہوں گی۔
یہ عقیدہ سراسرباطل اور بے بنیاد ہے کیونکہ اہل جنت کو جنت کی تمام نعمتیں حاصل ہوں گی خواہ ان کا تعلق جسم سے ہو یا روح سے ہاں عیسائی ضرور اس سے محروم ہوں گے۔
اہل جنت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اہل جنت کے دل جس چیز کی خواہش کریں گے اور جس سے ان کی آنکھیں لذت پائیں گی سب وہاں ہوگا۔
(الزخرف43۔
71)

حتی کہ جنت میں اہل جنت کو حوروغلمان بھی ملیں گے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4728