مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبر دی، انہیں مجاہد نے خبر دی کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا سورۃ ص میں سجدہ ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا، ہاں۔ پھر آپ نے آیت «ووهبنا» سے ( «فبهداهم اقتده») تک پڑھی اور کہا کہ داؤد علیہ السلام بھی ان انبیاء میں شامل ہیں (جن کا ذکر آیت میں ہوا ہے)۔ یزید بن ہارون، محمد بن عبید اور سہل بن یوسف نے عوام بن حوشب سے، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے کہا تمہارے نبی بھی ان میں سے ہیں جنہیں اگلے انبیاء کی اقتداء کا حکم دیا گیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4632]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4632
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں صراحت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے پڑھا ﴿وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ﴾ "اس کی اولاد میں سے داود اور سلیمان ؑ تھے۔ " حضرت داؤد ؑ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی اقتدا کا رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے تو حضرت داود ؑ نے سجدہ کیا تھا ان کی اقتدا میں حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے بھی سجدہ کیا ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4807) 2۔ وہ مقام حسب ذیل ہے جس میں حضرت داؤد ؑ کے سجدہ کرنے کا ذکر ہے۔ "اور حضرت داؤد ؑ سمجھ گئے کہ ہم نے انھیں آزمایا ہے پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے (سجدے میں) گر پڑے اور اللہ کے حضور رجوع کیا۔ " (ص: 38۔ 24) اس کی مزید وضاحت ہم حدیث 4807 میں کریں گے۔ باذن اللہ تعالیٰ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4632
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3421
3421. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ ان سے حضرت مجاہد ؓ نے پوچھا: کیا ہم سورہ ص میں سجدہ تلاوت کریں؟ تو انھوں نے ﴿وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ﴾ سے لے کر ﴿فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ﴾ تک آیات تلاوت کیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے پھر فرمایا: تمہارے نبی کریم ﷺ ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں پہلے انبیاء ؑ کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3421]
حدیث حاشیہ: حضرت امام بخاری نےاس حدیث کوکتاب التفسیر میں بھی نکالا ہے۔ اس میں یہ ہےکہ آپ نےسورۂ ص میں سجدہ کیا۔ ہمارے رسول کریم ﷺ کوجو اگلے رسولوں کی اقتداء کرنے کاحکم ہوا، اس کامطلب یہ ہے کہ عقائد و اصول سب پیغمبروں کے ایک ہیں گو فروعات میں کسی قدر اختلاف ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3421
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3421
3421. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ ان سے حضرت مجاہد ؓ نے پوچھا: کیا ہم سورہ ص میں سجدہ تلاوت کریں؟ تو انھوں نے ﴿وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ﴾ سے لے کر ﴿فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ﴾ تک آیات تلاوت کیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے پھر فرمایا: تمہارے نبی کریم ﷺ ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں پہلے انبیاء ؑ کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3421]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت داؤد ؑ نے اس وقت سجدہ کیا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سورت میں سجدہ کیا ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4807) ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابن عباس ؓنے خود اس سورت میں سجدہ کیا تھا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4806) یعنی رسول اللہ ﷺنے حضرت داؤد ؑ کی موافقت کے لیے سجدہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد ؑ کی توبہ قبول کی تو انھوں نےشکرانے کے طور پر سجدہ کیا اور ہم بھی شکر کے طور پر سجدہ کرتے ہیں۔ 2۔ واضح رہے کہ رسولوں کی اقتدا کرنے کامطلب یہ ہے کہ عقائد و اصول میں تمام انبیائے کرام ؑ برابرہیں، البتہ فروعات میں قدرے اختلاف ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3421