ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے سلیمان نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت «ولم يلبسوا إيمانهم بظلم» نازل ہوئی صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا، ہم میں کون ہو گا جس کا دامن ظلم سے پاک ہو۔ اس یہ آیت اتری «إن الشرك لظلم عظيم»”بیشک شرک ظلم عظیم ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4629]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4629
حدیث حاشیہ: صحابہ کرام ؓ نے پہلے لفظ ظلم کو عام معانی میں سمجھا جس پر اللہ نے بتلایا کہ یہاں ظلم سے شرک مراد ہے۔ اگر شرک ذرہ برابر بھی ایمان کے ساتھ خلط ملط ہوا تو وہ سارا ہی ایمان غارت ہو جاتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4629
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4629
حدیث حاشیہ: 1۔ اس مقام پر یہ حدیث مختصر بیان ہوئی ہے جبکہ دوسرے مقام پر امام بخاری ؒ نے اسے تفصیل سے بیان کیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پر بہت گراں گزری اور انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے کبھی ظلم نہ کیا ہو؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ایسا نہیں جیسا تم نے سمجھا ہے بلکہ اس ظلم سے مراد شرک ہے کیا تم نے نہیں سنا۔ " جو حضرت لقمان نے اپنے لخت جگر کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا: ''اے بیٹے! شرک نہ کرنا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ " (صحیح البخاري، أحادیث الأنیباء، حدیث: 3429) 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی زبان اگرچہ عربی تھی اور قرآن بھی عربہ زبان میں نازل ہوا تھا تاہم بعض دفعہ انھیں آیت کا مفہوم سمجھنے میں مشکل پیش آجاتی تھی۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4629