الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
5. بَابُ: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} إِلَى: {بِهِ عَلِيمٌ} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”اے مسلمانو! جب تک اللہ کی راہ میں تم اپنی محبوب چیزوں کو خرچ نہ کرو گے، نیکی کو نہ پہنچ سکو گے“ آخر آیت «به عليم» تک۔
حدیث نمبر: 4555
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَجَعَلَهَا لِحَسَّانَ لِي مِنْهَا شَيْئًا.
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ حسان اور ابی رضی اللہ عنہما کو دے دیا تھا۔ میں ان دونوں سے ان کا زیادہ قریبی تھا لیکن مجھے نہیں دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4555]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4555 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4555  
حدیث حاشیہ:
اس کی وجہ یہ تھی کہ انس ؓ کی ماں ابوطلحہ ؓ کے نکاح میں تھیں، ابو طلحہؓ انس ؓ کو اپنے بيٹے کی طرح رکھتے تھے اور غیر نہیں سمجھتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4555   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4555  
حدیث حاشیہ:

حضرت انس ؓ کی والدہ حضرت ام سلیم ؓ حضرت ابوطلحہ ؓ کے نکاح میں تھیں، اس بنا پر وہ حضرت انس ؓ کو اپنا بیٹا ہی سمجھتے تھے، غالباً اسی وجہ سے انھیں باغ میں سے کچھ نہ دیا۔

اس حدیث میں حضرت انس ؓ نے جو کچھ کہا ہے وہ بطورشکوہ نہیں بلکہ وجہ استحقاق بیان کی ہے، چنانچہ ایک دوسری روایت میں حضرت انس ؓ کا یہ جملہ موجود ہے:
خاندانی قرابت کے لحاظ سے حضرت حسان اورحضرت ابی بن کعب ؓ میری نسبت حضرت ابوطلحہ ؓ سے زیادہ قریب تھے۔
حضرت حسانؓ حضرت ابوطلحہ ؓ کے ساتھ تیسری پشت میں اورحضرت ابی بن کعب ؓ ان کے ساتھ چھٹی پشت میں جاملتے ہیں۔
(صحیح البخاري، الوصایا، باب: 10، تعلیقاً)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4555