مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2912
2912. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اپنے ہتھیار، سفید خچر اور زمین جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا، کے علاوہ اور کچھ نہ چھوڑا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2912]
حدیث حاشیہ:
عرب جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جب کسی قبیلہ کا سردار یا قبیلہ کا کوئی بہادر مر جاتا تو اس کے ہتھیار توڑ دئیے جاتے، یہ اس بات کی علامت سمجھی جاتی تھی کہ اب ان ہتھیاروں کا حقیقی معنوں میں کوئی اٹھانے والا باقی نہیں رہا ہے۔
ظاہر ہے کہ اسلام میں ایسا عمل ہرگز جائز نہیں۔
رسول کریمﷺ کی وفات کے بعد آپﷺ کے ہتھیار وغیرہ سب باقی رکھے گئے۔
اسی سے ترجمۃ الباب ثابت ہوا امام بخاریؒ نے یہ باب لا کر اشارہ کیا کہ شریعت اسلامی میں یہ کام منع ہے کیونکہ اس میں عمل کا ضائع کرنا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2912
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3098
3098. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے وفات کے بعد اپنے ہتھیار، ایک سفید خچر اور کچھ زمین کے سوا کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا۔ آپ ﷺ زمین بھی خود صدقہ کر گئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3098]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب حدیث کے الفاظ وارضا ترکھا صدقۃ سےنکلا۔
کیونکہ ازواج مطہرات کا خرچہ اسی زمین سے دیا جاتا تھا۔
جس کو آپ صدقہ فرماگئے تھے۔
مزید تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3098
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2873
2873. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (وفات کے وقت) صرف اپنا سفید خچر، اپنے ہتھیار اور وہ زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2873]
حدیث حاشیہ:
یہی خچر ہے جو دلدل کے نام سے مشہور ہوا۔
آپ ﷺ کی وفات کے بعد بھی یہ خچر زندہ رہا تھا۔
زمین کیا تھی فدک کا آدھا حصہ اور وادی القریٰ کا تہائی حصہ اور خیبر کی خمس میں سے آپ کا حصہ اور بنی نفیر میں سے جو آپؐ نے چن لی تھی۔
ان ہی چیزوں کو حضرت فاطمہ زہراء ؓنے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے ان کی خلافت کے زمانہ میں مانگا۔
حضرت صدیق اکبر ؓنے یہ حدیث سنائی کہ آنحضرتﷺ فرما چکے ہیں ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں ہمارے بعد وہ خیرات ہے۔
آپؐ کا حقیقی ورثہ علوم کتاب و سنت کا لافانی خزانہ ہے جس کے حاصل کرنے کی عام اجازت ہی نہیں بلکہ تاکید شدید ہے۔
اسی لئے علمائے اسلام کو مجازی طور پر آپؐ کے خلفاء سے موسوم کیا گیا ہے جن کے لئے آپؐ نے دعائیں بھی پیش فرمائی ہیں۔
اللہ پاک ہم سب اس مقدس کتاب بخاری شریف پڑھنے پڑھانے والوں کا شمار اسی جماعت میں کر لے۔
(آمین)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2873
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2739
2739. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے جو رسول اللہ ﷺ کے سسرالی رشتہ دار اور حضرت جویریہ بنت حارث ؓکے بھائی ہیں، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے وفات کے وقت نہ کوئی درہم و دینار، نہ کوئی غلام لونڈی اور نہ کوئی اور چیز ہی چھوڑی۔ صرف ایک سفید خچر، ہتھیار اور کچھ زمین چھوڑی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2739]
حدیث حاشیہ:
(1)
وہ زمین جسے رسول اللہ ﷺ نے بحالت صحت وقف کر دیا تھا وہ خیبر میں واقع تھی جیسا کہ صحیح بخاری ہی میں اس کی وضاحت ہے۔
(صحیح البخاري، الجھاد، حدیث: 2912)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے اس کی پیداوار مسافروں کے لیے وقف کر دی تھی۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4461) (2)
وقف کا اثر بھی وصیت کی طرح مرنے کے بعد جاری رہتا ہے، اس لیے وقف کو وصیت کے تحت ذکر کیا ہے، نیز رسول اللہ ﷺ کا کوئی ترکہ ایسا نہیں تھا جو قابل وصیت ہو، چنانچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے وفات کے وقت نہ کوئی درہم و دینار، نہ کوئی اونٹ بکری چھوڑی اور نہ آپ نے کسی قسم کی (مالی)
وصیت ہی فرمائی۔
(صحیح مسلم، الوصیة، حدیث: 4229(1635)
رسول اللہ ﷺ کا وفات کے وقت کوئی مال نہ تھا اور نہ وصیت ہی ہوئی، البتہ کتاب اللہ کی اتباع کے متعلق ضرور وصیت فرمائی جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کا ذکر ہو گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2739
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2873
2873. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (وفات کے وقت) صرف اپنا سفید خچر، اپنے ہتھیار اور وہ زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2873]
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرات انبیاء ؑ کے ترکے میں اثبات جاری نہیں ہوتی بلکہ وہ امت کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓنے فدک کی زمین کو وارثت بنانے سے معذرت کر لی تھی۔
2۔
واضح رہے کہ حضرت عمرو بن حارث ؓحضرت جویریہ ؓکے بھائی ہیں۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2873
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2912
2912. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنے پیچھے اپنے ہتھیار، سفید خچر اور زمین جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا، کے علاوہ اور کچھ نہ چھوڑا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2912]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے دور جاہلیت کے ایک رواج کی تردید مقصود ہے۔
ان کا دستور تھا کہ جب کسی قبیلے کا سردار یا بہادر آدمی مر جاتا۔
تو اس کے ہتھیار توڑدیے جاتے۔
یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ اب ان ہتھیاروں کو حقیقی معنوں میں کوئی استعمال کرنے والا نہیں رہا۔
اسلام نے اس عمل کو باطل قراردیا۔
کیونکہ اس میں ضیاع کا پہلو نمایاں ہے۔
2۔
رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے ہتھیاروں کو توڑا نہیں گیا بلکہ انھیں باقی رکھا گیا تاکہ انھیں بوقت ضرورت استعمال کیا جاسکے۔
بہر حال اسلام نے اس قسم کے آثار جاہلیت کو برقرار نہیں رکھا بلکہ انھیں بالکل ہی ختم کردیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2912
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3098
3098. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے وفات کے بعد اپنے ہتھیار، ایک سفید خچر اور کچھ زمین کے سوا کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا۔ آپ ﷺ زمین بھی خود صدقہ کر گئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3098]
حدیث حاشیہ:
1۔
زمین سے مراد بنو نضیر فدک اور خیبر کی زمین ہے جس کی پیداوار سے ازواج مطہرات ؓ کا خرچ نکال کر باقی مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات میں صرف کردیا جاتا۔
2۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ آپ کی وفات کے بعد ازواج مطہرات ؓ کا خرچ رسول اللہ ﷺ کی چھوڑی ہوئی زمین سے پورا کیا جاتا تھا جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3098