عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کے متعلق پوچھا جس کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا کہ میرے ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے ہیں۔ میں اس سے بہت گھبرایا اور ان کنگنوں سے مجھے تشویش ہوئی، پھر مجھے حکم ہوا اور میں نے انہیں پھونک دیا تو دونوں کنگن اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جو خروج کرنے والے ہیں۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک اسود عنسی تھا، جسے فیروز نے یمن میں قتل کیا اور دوسرا مسیلمہ کذاب تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4379]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4379
حدیث حاشیہ: مسیلمہ کذاب کی جورو کا نام کیسہ بنت حارث بن کریز تھا۔ مسیلمہ کے قتل کے بعد عبد اللہ بن عامر نے اس سے نکاح کر لیا تھا۔ اس کے پیٹ سے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عامر پیدا ہوئے۔ راوی نے غلطی سے ایک عبد اللہ کا لفظ چھوڑ دیا لیکن ہم نے تر جمہ میں بڑھا دیا۔ بعض نسخوں میں یوں ہے کہ وہ عبد اللہ بن عامر کی اولاد کی ما ں تھی۔ مسیلمہ کذاب کو وحشی ؓ نے قتل کیا اور اسود عنسی کو یمن میں فیروز نے مارڈالا۔ اسود کے قتل کی خبر وحی سے آنحضرت ﷺ کو وفات سے ایک رات دن پہلے ہوگئی تھی جوآپ ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ کو سنادی تھی۔ بعد میں اس کے آدمیوں کے ذریعہ سے یہ خبر حضرت ابو بکر ؓ کی خلافت کے زمانے میں آئی۔ یہ اسود صنعاء میں ظاہر ہوا تھا اور نبوت کا دعوی کرکے آنحضرت ﷺ کے عامل مہاجر بن امیہ پر غالب آگیا تھا۔ بعضوں نے کہا کہ آنحضرت ﷺ کی طرف سے باذان وہاں کا عامل تھا تو اسود نے اس کی جو رومرزبانہ سے نکاح کر لیا اور یمن کا حاکم بن بیٹھا۔ آ خر فیروز ایک روز رات میں نقب لگا کر اس کے گھر میں گھس گئے۔ دروازے پر ایک ہزار چوکیداروں کا پہرہ تھا۔ اس لیے نقب لگایا گیا۔ آخر فیروز نے اس کا سر کاٹ لیا اور باذان کی عورت کو مال و اسباب سمیت نکال لائے۔ اسی رات کو باذان کی عورت نے اس کو خوب شراب پلائی تھی اور وہ نشہ میں مدہوش تھا۔ اللہ نے اس طرح سے اسود عنسی کے فتنے کو ختم کرایا ﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾(الانعام: 45) یہ ثابت بن قیس انصاری ؓ خزرجی ہیں۔ غزوہ احد اور بعد کے سب غزوات میں شریک ہوئے۔ انصار کے بڑے علماء میں سے تھے۔ رسول کریم ﷺ کے خطیب تھے۔ آپ نے ان کو جنت کی بشارت دی۔ سنہ12ھ میں یمامہ کی جنگ میں شہید ہوئے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4379
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4379
حدیث حاشیہ: مسیلمہ کذاب کی بیوی کا نام کیسہ بنت حارث بن کریز تھا۔ مسیلمہ کے قتل کے بعد عبد اللہ بن عامر ؓ نے اس سے نکاح کر لیا تھا پھر اس کے بطن سے عبد اللہ بن عبد اللہ عامر پیدا ہوئے، یہ روایت میں سہواً عبد اللہ کا لفظ رہ گیا ہے۔ حضرت ابو بکر ؓ کے عہد خلافت میں حضرت وحشی ؓ نے مسیلمہ کذاب کو قتل کیا تھا اور اسود عنسی کو یمن میں فیروز نے مار ڈالا تھا یہ اسود صنعاء میں ظاہر ہوا اور نبوت کا دعوی کر کے رسول اللہ ﷺ کے تعینات کردہ عامل حضرت مہاجرین امیہ ؓ پر غلبہ حاصل کر لیا۔ فیروز ایک دن رات کے وقت نقب لگا کر اس کے گھر میں داخل ہو گئے جبکہ اس کے دروازے پر ایک ہزار چوکیدار تھے۔ اس رات اس کی بیوی نے اسود کو خوب شراب پلائی تھی جس کی وجہ سے وہ نشے میں مدہوش تھا فیروز نے کہا: اسود! ہاتھ بڑھاؤ میں تیری بیعت کرنا چاہتا ہوں جب اس نے ہاتھ بڑھایا تو فیروز نے ہاتھ آگے بڑھا کر اس کی گردن پکڑلی اور اسے قتل کردیا اور اس کا سر کاٹ لیا۔ اس کے قتل کی خبر وحی کے ذریعے سے رسول اللہ ﷺ کی وفات سے ایک دن پہلے ہو گئی تھی جو آپ نے اپنے صحابہ کرام ؓ کو سنا دی تھی۔ اس کے بعد دوسرے ذرائع سے خبر حضرت ابو بکر ؓ کےدور حکومت میں آئی۔ اسود عنسی بہت شعبد باز تھا اور لوگوں کو عجیب و غریب چیزیں دکھاتا تھا جو لوگ اس کی بات سنتے وہ اس کے گرویدہ ہو جاتے اس کے زیر تسلط ایک شیطان بھی تھا جو اس کی تابعداری کرتا اور لوگوں کے متعلق اسے اطلاعات دیتا تھا اسود ملعون کو اس بات نے گمراہ کیا کہ ایک دفعہ اس کے پاس سے ایک گدھا گزرا تو وہ منہ کے بل گر پڑا۔ اس نے کہا: یہ مجھے سجدہ کر رہا ہے اور جب تک اس نے "شا" نہ کہا وہ نہ اٹھا اور جب اس نے"شا" کہا تو وہ کھڑا ہو گیا "شا" کا لفظ گدھےکو بلانے کے لیے بولا جاتا ہے۔ یہ واقعہ اس کی گمراہی کا سب سے پہلا سبب بنا، بالآخر اس نے نبوت کا دعوی کردیا اور فیروز کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا۔ (عمدة القاري: 340/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4379