ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب وہ یمن پہنچے تو یمن والوں کو صبح کی نماز پڑھائی اور نماز میں آیت «واتخذ الله إبراهيم خليلا» کی قرآت کی تو ان میں سے ایک صاحب (نماز ہی میں) بولے کہ ابراہیم کی والدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہو گئی ہو گی۔ معاذ بن معاذ بغوی نے شعبہ سے، انہوں نے حبیب سے، انہوں نے سعید سے، انہوں نے عمرو بن میمون سے اس حدیث میں صرف اتنا بڑھایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو یمن بھیجا وہاں انہوں نے صبح کی نماز میں سورۃ نساء پڑھی جب اس آیت پر پہنچے «واتخذ الله إبراهيم خليلا» تو ایک صاحب جو ان کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے کہا کہ ابراہیم کی والدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہو گئی ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4348]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4348
حدیث حاشیہ: یعنی ان کو تو بڑی خوشی اور مباک بادی ہے کہ ان کا بیٹا اللہ کا خلیل ہوا۔ اس شخص نے مسئلہ نہ جان کر نما ز میں بات کرلی ایسی نادانی کی حالت میں نماز فاسد نہیں ہوتی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4348
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4348
حدیث حاشیہ: 1۔ جب حضرت معاز بن جبل ؓ یمن گئے تو حضرت عمرو بن میمون وہاں تھے، اس لیے انھوں نے حضرت معاذ ؓ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ انھوں نے دو رجاہلیت اور دوراسلام دونوں کو پایا لیکن صحابیت کے شرف سے محروم رہے، اس قسم کے تابعی کو مخضرم کہا جاتاہے۔ 2۔ مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کو جب اللہ تعالیٰ نے اپنامخلص دوست بنالیاتو ان کی والدہ ماجدہ کو بہت خوشی ہوئی کہ ان کا بیٹا خلیل اللہ ہوا۔ آنکھوں کا ٹھنڈا ہونا سرور اور خوشی سے کنایہ ہے۔ سرور کے آنسو ٹھنڈے ہوتے ہیں جبکہ حزن وملال کے آنسو گرم ہوتے ہیں۔ 3۔ واضح رہے کہ اس شخص نے نادانستہ طور پر دوران نماز میں یہ الفاظ کہے یا وہ ابھی نماز میں داخل نہیں ہواتھا۔ اس لیے اسے اپنی نماز دہرانے کا حکم نہیں دیاگیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے اسے نماز دہرانے کا حکم دیا ہو لیکن وہ نقل نہیں کیا گیا۔ (فتح الباري: 81/8) واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4348