ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بھائی (مجالد) کو لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں اسے اس لیے لے کر حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ ہجرت پر اس سے بیعت لے لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت کرنے والے اس کی فضیلت و ثواب کو حاصل کر چکے (یعنی اب ہجرت کرنے کا زمانہ تو گزر چکا)۔ میں نے عرض کیا: پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان، اسلام اور جہاد پر۔ ابی عثمان نہدی نے کہا کہ پھر میں (مجاشع کے بھائی) ابومعبد مجالد سے ملا وہ دونوں بھائیوں سے بڑے تھے، میں نے ان سے بھی اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجاشع نے حدیث ٹھیک طرح بیان کی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4305]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4305
حدیث حاشیہ: معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے۔ اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام ﷺ کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔ اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔ ان شاءاللہ العزیز۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4305