ہم سے محمد بن سعید خزاعی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زیاد بن ربیع نے بیان کیا ‘ ان سے ابوعمران نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے (بصرہ کی مسجد میں) جمعہ کے دن لوگوں کو دیکھا کہ (ان کے سروں پر) چادریں ہیں جن پر پھول کڑھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اس وقت خیبر کے یہودیوں کی طرح معلوم ہوتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4208]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4208
حدیث حاشیہ: حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ شاید یہ لوگ اکثر چادریں اوڑھتے ہوں گے اور دوسرے لوگ جن کو حضرت انس ؓ نے دیکھا تھا وہ اس قدر کثرت سے چادریں نہ اوڑھتے ہوں گے۔ اس لیے ان کو یہودیوں سے مشابہت دی۔ اس سے چادر اوڑھنے کی کراہیت نہیں نکلتی۔ بعضوں نے کہا انس ؓ نے دو رنگ کی چادروں کے اوڑھنے پر انکار کیا مگر طبرانی نے ام سلمہ ؓ سے نکالا کہ آنحضرت ﷺ اکثر اپنی چادر اور ازار کو زعفران یا ورس سے رنگتے۔ بعضوں نے کہا یہ لوگ چادریں اس طرح اوڑھتے تھے جیسے یہودی اوڑھتے ہیں کہ پیٹھ اور مونڈھوں پر ڈال کر دونوں کنارے لٹکے رہنے دیتے ہیں الٹتے نہیں۔ انس ؓ نے اس پر انکار کیا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ یہود کی مخالفت کرو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4208
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4208
حدیث حاشیہ: 1۔ (طَيَالِسَه، طَيلَسَان) کی جمع ہے۔ اس سے مراد وہ زرد رنگ کی چھوٹی چادر جو سرپراوڑھی جاتی ہے۔ خیبر کے یہودی اس قسم کی چادریں بکثرت اوڑھتے تھے جبکہ دوسرے لوگوں کے ہاں انھیں زیب تن کرنے کارواج نہ تھا۔ حضرت انس ؓ جب بصرہ میں آئے تو آپ نے لوگوں کو بکثرت اس قسم کے چادریں اوڑھتے دیکھا توانھیں یہود خیبر سے تشبیہ دی۔ (فتح الباري: 594/7۔ وعمدة القاري: 324/17 طبع دارالکتب العلمیة) 2۔ اس روایت کو پیش کرنے کی غرض یہ معلوم ہوتی ہے کہ اہل بصرہ کو یہود خیبر کی تشبیہ سے روکا جائے یا حضرت انس ؓ کے متعلق یہ بتلانا ہے کہ وہ غزوہ خیبر میں شریک تھے۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4208