ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے اب بھی وہ گردوغبار میں دیکھ رہا ہوں جو جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ سوار فرشتوں کی وجہ سے قبیلہ بنو غنم کی گلی میں اٹھا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو قریظہ کے خلاف چڑھ کر گئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4118]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4118
حدیث حاشیہ: رسول اللہ ﷺ کو جب بنوقریظہ کی عہد شکنی کا علم ہواتوتحقیق کے لیے حضرت سعد بن معاذ ؓ، حضرت سعد بن عبادہ ؓ، حضرت عبداللہ بن رواحہ اور خوات بن جبیر ؓ کو حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے بھیجا۔ جب یہ لوگ بنوقریظہ کے پاس پہنچے تو انھیں انتہائی خباثت پرآمادہ پایا، انھوں نے غلیظ گالیاں بکنا شروع کردیں اور رسول اللہ ﷺ کی توہین کی، چنانچہ ان حضرات نے رسول اللہ ﷺ کو اشاروں میں بتایا کہ وہ بدعہدی پر تلے ہوئے ہیں۔ اس دوران میں حضرت جبرئیل ؑ تشریف لائے اور فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ! ان پر کاری ضرب لگانے کے لیے اپنے رفقاء کو ساتھ لے کر بنوقریظہ کا رخ کریں، میں آگے آگے جارہا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے اصحاب تو تھکاوٹ سے چور ہوچکے ہیں۔ “ حضرت جبرئیل ؑ نے کہا: آپ ان کا رخ کریں، میں ان کے قلعوں میں زلزلہ برپا کردوں گا اور ان کے دلوں میں رعب اور دہشت ڈال دوں گا۔ یہ کہہ کر وہ دوسرے فرشتوں کے ساتھ بنوقریظہ کے طرف روانہ ہوگئے۔ اس وقت فرشتوں کے گھوڑوں سے جو گرد وغبار اٹھ رہا تھا، حضرت انس ؓ نے اس کی منظر کشی کی ہے۔ حضرت جبرئیل ؑ اور دیگر فرشتے انسانی شکل میں تھے۔ حضرت انس ؓ اور حضرت عائشہ ؓ کو ان کی پہچان رسول اللہ ﷺ کے بتانے یا علامات وقرائن سے ہوئی تھی۔ (فتح الباري: 510/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4118