الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
30. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} :
30. باب: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ ”مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ“۔
حدیث نمبر: 396
وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ.
عمرو بن دینار نے کہا، ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے بھی یہی فرمایا کہ وہ بیوی کے قریب بھی اس وقت تک نہ جائے جب تک صفا اور مروہ کی سعی نہ کر لے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 396]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 396 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:396  
حدیث حاشیہ:
اس عنوان سے امام بخاری ؒ کےکئی ایک مقاصد ہیں:
ایک تو مقام ابراہیم کی تعین ہے، کیونکہ اس کے متعلق اختلاف ہے۔
بعض کے نزدیک بیت اللہ، مسجدحرام، حرم پاک یا مقامات حج سب مقام ابراہیم ہیں۔
امام بخاری ؒ نے اس کی تعین کردی کہ اس سے مراد وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم ؑ نے بیت اللہ کی تعمیر کی تھی۔
دوسرا یہ کہ ارشاد باری تعالیٰ ميں امر وجوب كے ليے نہیں بلکہ استحباب کے لیے ہے کہ مقام ابراہیم کے پاس طواف کی دو رکعت پڈھنا بہتر ہے، واجب نہیں، تیسرا یہ کہ مصلی کا تعین کرنا ہے کہ اس سے مراد جائے نماز ہے، یعنی اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھناہے، وہ اس طرح کہ استقبال کعبہ بھی برقراررہے۔
چوتھا یہ کہ حکم صرف طواف کی دورکعت کے لیے ہے تمام نمازوں کے لیے نہیں، چنانچہ ان تمام مقاصد کے لیے حضرت ابن عمر ؓ کی روایت پیش کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد مقام ابراہیم ؑ کے پیچھے کھڑے ہوکر دورکعت اداکیں جوتحیہ طواف ہیں۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مقام ابراہیم کے پاس حکم نماز کے باوجود استقبال کعبہ کی فرض کی تاکید میں فرق نہیں آیا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مقام ابراہیم کے پیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھنے کے باوجود استقبال کعبہ کو ترک نہیں فرمایا۔
چونکہ اس روایت میں سائل کے سوال کا جواب دو ٹوک الفاظ میں نہیں تھا بلکہ حضرت ابن عمر ؓ نے اشارہ کردیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کا عمل مبارک یہ ہے۔
اب تم خود غور کرو کہ صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے بیوی سے صحبت کرناجائز ہے یا نہیں؟اس لیے امام بخاریؒ نے روایت جابر بن عبداللہ ؓ کو پیش فرمایا جس میں صراحت ہے کہ صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے کسی صورت میں بیوی سے مقاربت نہ کی جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 396