براء نے بیان کیا کہ جب میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے گھر میں داخل ہوا تھا تو آپ کی صاحبزادی عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوئی تھیں انہیں بخار آ رہا تھا میں نے ان کے والد کو دیکھا کہ انہوں نے ان کے رخسار پر بوسہ دیا اور دریافت کیا بیٹی! طبیعت کیسی ہے؟ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3918]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3918
حدیث حاشیہ: حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کے فضائل ومناقب میں یہ بہت بڑی فضیلت ہے کہ سفر ہجرت میں آپ نے رسول کریم ﷺ کا فدا کار انہ ساتھ دیا اور آپ کی ہر ممکن خدمت انجام دی۔ جس کے صلہ میں قیامت تک کے لئے آپ کو آنحضرت ﷺ کا یار غار کہا گیا ہے حقیقت یہ کہ آپ کو تمام صحابہ ؓ پر ایسی فوقیت حاصل ہے جیسی چاند کو آسمان کے تمام ستاروں پر حاصل ہے۔ وہ نام نہاد مسلمان بڑے ہی بد بخت ہیں جو ایسے سچے پختہ مومن مسلمان صحابی رسول کو برا کہتے ہیں اورتبراّ بازی سے اپنی زبانوں کو گندی کرتے ہیں۔ جب تک اس دنیا میں اسلام زندہ ہے حضرت صدیق اکبر ؓ کانام نامی اسلام کے ساتھ زندہ رہے گا۔ اللہ نے آپ کی خدمات جلیلہ کایہ صلہ آپ رضی اللہ عنہ کو بخشا کہ قیامت تک کے لئے آپ رسول کریم ﷺ کے پہلو میں گنبد خضرا میں آرام فرما رہے ہیں۔ اللہ پاک ہماری طرف سے ان کی پاک روح پر بے شمار سلام اور رحمتیں نازل فرمائے اور قیامت کے دن اپنے حبیب کے ساتھ آپ کے جملہ فدائیوں کی ملاقات نصیب کرے۔ آمین یا رب العالمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3918
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3918
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت ابو بکر ؓ کے فضائل و مناقب میں یہ بہت بڑی فضیلت ہے کہ سفر ہجرت میں آپ نے رسول اللہ ﷺ کا فدا کا رانہ ساتھ دیا اور آپ کی ہر ممکن خدمت کی۔ اس کے صلے میں قیامت تک کے لیے آپ کو”یار غار“ کا لقب ملا۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کو تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پر ایسی فضیلت حاصل ہے جو چاند کو تمام ستاروں پر ہے۔ زندگی کے بعد بھی وہ رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں محواستراحت ہیں۔ رضي اللہ عنه و أرضاه 2۔ اس حدیث میں حضرت براء بن عازب ؓ کے متعلق آیا ہے کہ وہ حضرت ابو بکر ؓ کے گھر میں داخل ہوئے اور انھوں نے حضرت عائشہ ؓ کو دیکھا یقیناً یہ واقعہ نزول حجاب سے پہلے کا ہے اور حضرت عائشہ ؓ اس وقت نابالغہ تھیں اور وہ بھی اس وقت حد بلوغت کو نہیں پہنچے تھے۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے حضرت عائشہ ؓ کی بیماری کا ذکر صرف اس مقام پر کیا ہے، حالانکہ صحیح بخاری میں متعدد مرتبہ سفر ہجرت بیان ہوا ہے۔ (فتح الباري: 321/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3918