الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
27. بَابُ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ:
27. باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3846
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يَوْمُ بُعَاثٍ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ وَقُتِّلَتْ سَرَوَاتُهُمْ وَجُرِّحُوا , قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دُخُولِهِمْ فِي الْإِسْلَامِ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بعاث کی لڑائی اللہ تعالیٰ نے (مصلحت کی وجہ سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے برپا کرا دی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو یہاں انصار کی جماعت میں پھوٹ پڑی ہوئی تھی۔ ان کے سردار مارے جا چکے تھے یا زخمی ہو چکے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس لڑائی کو اس لیے پہلے برپا کیا تھا کہ انصار اسلام میں داخل ہو جائیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3846]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخارييوم بعاث يوما قدمه الله لرسوله فقدم رسول الله وقد افترق ملؤهم وقتلت سرواتهم وجرحوا قدمه الله لرسوله في دخولهم في الإسلام

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3846 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3846  
حدیث حاشیہ:

ممکن تھا کہ اگر انصار کے سردار زندہ ہوتے تو انصار کے لیے ایمان لانے میں رکاوٹیں کھڑی کرتے یا رسول اللہ ﷺ کو مدینہ طیبہ نہ آنے دیتے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کاپہلے صفایا کردیا۔
سرداروں میں سے ایک عبد اللہ بن ابی زندہ تھا جس نے منافقت کا لبادہ اوڑھ لیا اور مسلمانوں کے خلاف منصوبہ سازی میں لگا رہا۔
آخر کار وہ اپنے بیٹے کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوا۔

امام بخاری ؒ نے اس سے ثابت کیا ہے کہ جنگ بعاث اگرچہ دور جاہلیت میں لڑی گئی لیکن اہل اسلام کے لیے رحمت ثابت ہوئی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3846