مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بعاث کی لڑائی اللہ تعالیٰ نے (مصلحت کی وجہ سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے برپا کرا دی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو یہاں انصار کی جماعت میں پھوٹ پڑی ہوئی تھی۔ ان کے سردار مارے جا چکے تھے یا زخمی ہو چکے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس لڑائی کو اس لیے پہلے برپا کیا تھا کہ انصار اسلام میں داخل ہو جائیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3846]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3846
حدیث حاشیہ: 1۔ ممکن تھا کہ اگر انصار کے سردار زندہ ہوتے تو انصار کے لیے ایمان لانے میں رکاوٹیں کھڑی کرتے یا رسول اللہ ﷺ کو مدینہ طیبہ نہ آنے دیتے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کاپہلے صفایا کردیا۔ سرداروں میں سے ایک عبد اللہ بن ابی زندہ تھا جس نے منافقت کا لبادہ اوڑھ لیا اور مسلمانوں کے خلاف منصوبہ سازی میں لگا رہا۔ آخر کار وہ اپنے بیٹے کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوا۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے اس سے ثابت کیا ہے کہ جنگ بعاث اگرچہ دور جاہلیت میں لڑی گئی لیکن اہل اسلام کے لیے رحمت ثابت ہوئی۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3846