ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ غیلان بن جریر نے بیان کیا کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ وہ ہم سے انصار کے متعلق بیان فرمایا کرتے تھے اور مجھ سے فرماتے کہ تمہاری قوم نے فلاں موقع پر یہ کارنامہ انجام دیا، فلاں موقع پر یہ کارنامہ انجام دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3844]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3844
حدیث حاشیہ: ان جملہ مرویات میں کسی نہ کسی پہلو سے زمانہ جاہلیت کے حالات پر روشنی پڑتی ہے، حضرت مجتہد مطلق امام بخاری ؒ چونکہ عہد جاہلیت کا بیان فرما رہے ہیں، اسی لیے ان جملہ احادیث کو یہاں لائے۔ یہ حالات بیشتر معاشی، اقتصادی، سیاسی، اخلاقی مذہبی کوائف سے متعلق ہیں جن میں برے اور اچھے ہر قسم کے حالات کا تذکرہ ہواہے اسلام نے اہل جاہلیت کی برائیوں کو مٹایا اور جو خوبیاں تھیں ان کو لیا۔ اس لیے کہ وہ جملہ خوبیاں حضرت ابراہیم ؑ وحضرت اسماعیل ؑ کی ہدایات سے ماخوذ تھیں۔ اس لیے اسلام نے اس کو باقی رکھا، باقی امت اسلام کو ان کے لیے رغبت دلائی ایسا ہی ایک قسامہ کا معاملہ ہے جو عہد جاہلیت میں مروج تھا اور اسلام نے اسے باقی رکھا وہ آگے مذکو ر ہورہا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3844
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3844
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت انس بن مالک ؓ ان سے انصار کے کار نامے بیان کرتے تھے۔ وہ واقعات زمانہ جاہلیت کے بھی ہوتے اور اسلامی کارناموں کا بھی ذکر ہوتا۔ 2۔ امام بخاری ؒ کی بیان کردہ تمام روایات میں کسی نہ کسی پہلو سے زمانہ جاہلیت کے حالات پر روشنی پڑتی ہے۔ یہ حالات بیشتر معاشی، اقتصادی سیاسی، اخلاقی اور مذہبی کوائف سے متعلق ہیں جن میں برے اور اچھے ہر قسم کے حالات کا تذکرہ ہوا ہے اسلام نے عہد جاہلیت کو ختم کیا اور جو خوبیاں تھیں انھیں برقرار رکھا کیونکہ وہ خوبیاں حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی ہدایت سے ماخوذ تھیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3844