ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن ابی زائدہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم بن عتبہ بن ابی وقاص نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص سے سنا، انہوں نے کہا کہ جس دن میں اسلام لایا، اسی دن دوسرے (سب سے پہلے اسلام میں داخل ہونے والے حضرات صحابہ) بھی اسلام میں داخل ہوئے ہیں اور میں سات دن تک اسی طور پر رہا کہ میں اسلام کا تیسرا فرد تھا۔ ابن ابی زائدہ کے ساتھ اس حدیث کو ابواسامہ نے بھی روایت کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة/حدیث: 3727]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3727
حدیث حاشیہ: اس پر یہ اعتراض ہوا ہے کہ ابوبکر ؓ اور حضرت خدیجہ ؓ اور کئی آدمی سعد سے پہلے اسلام لائے تھے۔ بعض نے کہا کہ سعد نے اپنے علم کی روسے کہا مگر صحیح نہیں، کیونکہ ابن عبدالبر ؒ نے سعد سے نقل کیا کہ میں انیس برس کی عمر میں اسلام لایا، ابوبکر صدیق کے ہاتھ پر۔ اس وقت میں ساتواں مسلمان تھا، بعض نے کہا صحیح اس حدیث کی یوں ہے۔ ''ما أسلم أحمد فی الیوم الذي أسلمت فیه'' یعنی جس دن میں مسلمان ہوا اس دن کوئی مسلمان نہیں ہوا۔ حافظ نے کہا ابن مندہ نے معرفت میں اس حدیث کویوں ہی نقل کیا ہے اس صورت میں کوئی اشکال نہ رہے گا۔ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3727
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3727
حدیث حاشیہ: اصل حقیقت یہ معلوم ہوتی ہے کہ جس مجلس میں حضرت سعد بن وقاص ؓ مسلمان ہوئے اس میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ صرف تین شخص مسلمان تھے ایک ابو بکر ؓ، دوسرے حضرت بلال ؓ اور تیسرے حضرت سعد بن وقاص ؓ اس سے انھوں نے یہی خیال کیا کہ ان کے علاوہ اور کوئی مسلمان نہیں ہے۔ بعض نے کہا ہے جس دن وہ مسلمان ہوئے اس دن اور کوئی مسلمان نہیں ہوا تھا۔ حافظ ابن حجر ؒ نے ابن منذہ کے حوالے سے اس طرح حدیث کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ اس صورت میں کوئی اشکال نہیں رہتا کیونکہ جس دن انھوں نے اسلام قبول کیا ممکن ہے کہ اس دن اور کوئی مسلمان نہ ہوا ہو۔ (فتح الباري: 107/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3727