ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے عامر نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں، ان کی چال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے بڑی مشابہت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹی آؤ مرحبا! اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا، پھر ان کے کان میں آپ نے چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ روتی کیوں ہو؟ پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں کچھ کہا تو وہ ہنس دیں۔ میں نے ان سے کہا آج غم کے فوراً بعد ہی خوشی کی جو کیفیت میں نے آپ کے چہرے پر دیکھی وہ پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ پھر میں نے ان سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں میں آپ کے راز کو کسی پر نہیں کھول سکتی۔ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پوچھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3623]