ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص پہلے عیسائی تھا۔ پھر وہ اسلام میں داخل ہو گیا تھا۔ اس نے سورۃ البقرہ اور آل عمران پڑھ لی تھی اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منشی بن گیا لیکن پھر وہ شخص مرتد ہو کر عیسائی ہو گیا اور کہنے لگا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے جو کچھ میں نے لکھ دیا ہے اس کے سوا انہیں اور کچھ بھی معلوم نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی موت واقع ہو گئی اور اس کے آدمیوں نے اسے دفن کر دیا۔ جب صبح ہوئی تو انہوں نے دیکھا کہ اس کی لاش قبر سے نکل کر زمین کے اوپر پڑی ہے۔ عیسائی لوگوں نے کہا کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کا کام ہے۔ چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے انہوں نے اس کی قبر کھودی ہے اور لاش کو باہر نکال کر پھینک دیا ہے۔ چنانچہ دوسری قبر انہوں نے کھودی جو بہت زیادہ گہری تھی۔ لیکن جب صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے ساتھیوں کا کام ہے چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے اس کی قبر کھود کر انہوں نے لاش باہر پھینک دی ہے۔ پھر انہوں نے قبر کھودی اور جتنی گہری ان کے بس میں تھی کر کے اسے اس کے اندر ڈال دیا لیکن صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی۔ اب انہیں یقین آیا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے (بلکہ یہ میت اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار ہے) چنانچہ انہوں نے اسے یونہی (زمین پر) ڈال دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3617]
يكتب لرسول الله فانطلق هاربا حتى لحق بأهل الكتاب قال فرفعوه قالوا هذا قد كان يكتب لمحمد فأعجبوا به فما لبث أن قصم الله عنقه فيهم فحفروا له فواروه فأصبحت الأرض قد نبذته على وجهها ثم عادوا فحفروا له فواروه فأصبحت الأرض قد نبذته على وجهها
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3617
حدیث حاشیہ: یہ اس کے ارتداد کی سزا تھی اور توہین رسالت کی کہ زمین نے اس کے بدترین لاشہ کو بحکم خدا باہر پھینک دیا۔ آج بھی گستاخان رسول کو ایسی ہی سزائیں ملتی رہتی ہیں۔ لوکانوا یعلمون۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3617
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3617
حدیث حاشیہ: 1۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی تھی جو اس نے نصرانی کے مرتد ہونے پر لوگوں کو دکھائی کہ زمین نے اسے بار بار باہر پھینکا تاکہ دیکھنے والے عبرت حاصل کریں کہ مرتد کا یہ حال ہوتا ہے کہ اسے زمین بھی اپنے اندر جگہ نہیں دیتی۔ 2۔ یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کی صداقت اور آپ کی نبوت کی دلیل ہے۔ آج بھی گستاخان رسول کو ایسی سزائیں ملتی رہتی ہیں۔ ایک روایت کے مطابق حضرت انس ؓ فرماتے ہیں۔ وہ ہمارے بنو نجار قبیلے سے تھا۔ جب وہ مرتد ہوا۔ تو لوگوں نے اس بات کو بہت اچھالا کہ یہ تو کاتب وحی تھا بالآخر اپنے حواریوں میں رہتے ہوئے اچانک گردن ٹوٹنے سے اس کی موت واقع ہوئی تو اس کے ساتھ مذکورہ واقعہ پیش آیا کہ اسے زمین نے قبول نہ کیا۔ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7040(2781) 3۔ بعض شارحین نے صحیح مسلم کے حوالے سے اس مرتد کا نام عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح لکھا ہے لیکن صحیح مسلم میں مجھے اس کی صراحت نہیں مل سکی۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3617
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7040
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم بنو نجار میں سے ایک آدمی تھا جو سورۃ بقرہ اور آل عمران پڑھ چکا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لکھا کرتا تھا، وہ بھاگ گیا، حتی کہ اہل کتاب سے جا ملا اور انھوں نے اسے بلند مقام دیا۔ کہنے لگے یہ محمد کے لیے لکھا کرتا تھا، چنانچہ وہ اس پر فریفتہ ہو گئے، تھوڑے عرصہ کے بعد اللہ نے ان میں اس کی گردن توڑدی،(اسے ہلاک کر دیا) تو انھوں نے اس کے لیے گڑھا کھود کر، اسے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:7040]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اہل کتاب نے ارتداداختیار کرنے والے منافق کو بہت عزت و احترام دیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا ہی میں سامان عبرت بنادیا، اس کو عبرتناک موت سے دوچارکیا، پھر اسے زمین نے قبول کرنے سےانکار کردیا، تین دفعہ گہرا گڑھا کھود کر دفن کیا، کیونکہ وہ سمجھتے تھے، مسلمان اس کو باہر پھینکتے ہیں، آخرانہیں احساس ہوگیا، یہ تو اللہ کی طرف سے سزاہے، پھر اسے باہر ہی پڑارہنے دیا اور وہ لوگوں کے لیے عبرت بنا۔