ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو جماعتیں (مسلمانوں کی) آپس میں جنگ نہ کر لیں اور دونوں کا دعویٰ ایک ہو گا (کہ وہ حق پر ہیں)۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3608]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3608
حدیث حاشیہ: دونوں یہ دعویٰ کریں گے کہ ہم مسلمان ہیں اور حق پرلڑتے ہیں اگر چہ نفس الامر میں ایک حق پر ہوگا اور دوسرا ناحق پر یہ پیشین گوئی آپ نے اس لڑائی کی فرمائی جو حضرت علی ؓ اور حضرت معاویہ ؓ میں ہوئی۔ دونوں طرف والے مسلمان تھے اور حق پرلڑنے کا دعویٰ کرتے تھے۔ اور خود حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ ؓ اور ان کے گروہ کے متعلق خود فرمایا کہ وہ ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے ہم پر بغاوت کی، وہ کافر یا فاسق نہیں ہیں (وحیدی) ان واقعات میں آج کے نام نہاد علماءکے لیے بھی سبق ہے، جو ذرا ذرا سی باتوں پر آپس میں تکفیر و تفسیق کے گولے پھینکنے لگ جاتے ہیں۔ اس طرح امت کے شیرازے کو منتشر کرتے ہیں۔ اللہ پاک ایسے مدعیان علم کو فہم وفراست عطا کرے کہ وہ وقت کا مزاج پہچانیں اور شیرازہ ملت کو سمیٹنے کی کوشش کریں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہ وقت آرہا ہے کہ امت کی تباہی کے ساتھ ایسے نام نہاد راہ نمایان امت بھی فنا کے گھاٹ اتاردیئے جائیں گے اور ملت کی بربادی کا گناہ ان کے سروں پر ہوگا۔ آج 22 شوال 1391 ھ کو مسجد اہل حدیث ہرلاپور ہری ہر میں یہ نوٹ حوالہ قلم کیا گیا۔ ربنا تقبل منا إنك أنت السمیع العلیم۔ آمین
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3608
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3608
حدیث حاشیہ: 1۔ دونوں گروہوں میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ حق پر ہے اور دوسرا فریق حق پر نہیں لیکن حقیقت کے اعتبار سے صرف ایک ہی گروہ حق پر ہو گا لیکن دوسرا گروہ اجتہادی غلطی کی بنا پر معذور ہو گا کیونکہ دونوں گروہوں میں جنگ اجتہادی ہو گی اور ہر گروہ کا سر براہ مجتہد ہو گا اور مجتہد جب حکم میں غلطی کرے۔ تو وہ گناہ گار نہیں ہوتا۔ 2۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے غیب کی خبر دی اور جیسا آپ نے فرمایا تھا اسی طرح ہوا چنانچہ مقام صفین میں حضرت علی ؓ معاویہ ؓ کے درمیان جنگ ہوئی دونوں کا دعوی ایک تھا کہ وہ حق پر ہیں لیکن حقیقت کے اعتبار سے حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد تمام اہل عقد وحل نے حضرت علی ؓ کی بیعت کر لی تھی اور آپ ہی خلیفہ المسلمین تھے اور اپنا دعوی پیش کرنے میں حق پر تھے۔ صرف اہل شام ہی آپ کی بیعت کے خلاف تھے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3608