ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”فتنوں کا دور جب آئے گا تو اس میں بیٹھنے والا کھڑا رہنے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا جو اس میں جھانکے گا فتنہ بھی اسے اچک لے گا اور اس وقت جسے جہاں بھی پناہ مل جائے بس وہیں پناہ پکڑ لے تاکہ اپنے دین کو فتنوں سے بچا سکے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3601]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3601
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں آئندہ ہونے والے واقعات کا بیان ہے جو نبوت کی علامت ہے نیز اس حدیث میں فتنوں سے دور بھاگنے اور ان سے علیحدہ رہنے کی ترغیب ہے۔ اگر کوئی ان کے قریب ہوایا ان میں دلچسپی رکھی تو وہ ان کی لپیٹ میں آجائے گا۔ 2۔ دوسری حدیث میں جس نماز کے متعلق وعید بیان کی گئی ہے اس سے مراد نماز عصر ہے جیسا کہ حدیث میں حضرت ابن عمر ؓ نے صراحت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ نماز عصر ہے۔ “(سنن النسائي، المواقیت، حدیث: 481) حضرت نوفل بن معاویہ ؓ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے۔ یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں فوت ہوئے۔ صحیح بخاری میں ان سے مروی صرف یہی ایک حدیث ہے۔ (فتح الباري: 751/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3601