الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
23. بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور اخلاق فاضلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3559
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَكَانَ، يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًا".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدزبان اور لڑنے جھگڑنے والے نہیں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں (جو لوگوں سے کشادہ پیشانی سے پیش آئے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَنَاقِبِ/حدیث: 3559]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلم يكن النبي فاحشا ولا متفحشا من خياركم أحسنكم أخلاقا
   صحيح البخاريلم يكن فاحشا ولا متفحشا من أحبكم إلي أحسنكم أخلاقا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3559 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3559  
حدیث حاشیہ:

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث اس وقت بیان کی جب آپ حضر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ کوفہ آئے تھے۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6029)
ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم میں سے مجھے زیادہ محبوب وہ شخص ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم، حدیث: 3759)
حسن خلق یہ ہے کہ فضائل کو اختیار کیاجائے اور رذائل ترک کردیے جائیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق کریم تو قرآن مجید تھا۔
ان احادیث کے معنی یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عادتاً اور تکلفاً فحش گو نہ تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفحش گوئی کی عادت نہ تھی اور نہ کبھی تکلف ہی سے فحش گوئی کی تھی۔
نہ آپ بازاروں میں آواز بلند کرتے تھے اور نہ بُرائی کا بدلہ ہی بُرائی سے دیتے تھے بلکہ معاف کردیتے اور درگزر فرماتے تھے۔
(فتح الباري: 702/6)
غصے کے وقت آپ صرف یہ بتاتے:
اسے کیا ہوا اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔
کسی کا نام لے کر اسے عیب کی نشاندہی نہ کرتے بلکہ اجتماعی طور پر یوں کہتے:
ان لوگوں کو کیا ہوا یہ ایسا کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 703/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3559