24. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ طہٰ میں) فرمان ”اور کیا تجھ کو موسیٰ کا واقعہ معلوم ہوا ہے اور (سورۃ نساء میں) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا“۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام گندم گوں اور دراز قد تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے قبیلہ شنوہ کے کوئی صاحب ہوں اور فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام گھنگریالے بال والے اور میانہ قد کے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے داروغہ جہنم مالک کا بھی ذکر فرمایا اور دجال کا بھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ/حدیث: 3396]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3396
حدیث حاشیہ: ایک ہی حدیث کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس میں حضرت موسیٰ ؑ کاذکر خیرهے۔ نیز آپ نے فرمایا: ”کوئی انسان میرے متعلق یہ نہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بڑھ کر ہوں۔ “ آپ کا یہ کلام تواضع اور انکسار پرمحمول ہے۔ اور میں اولاد آدم کا سردار ہوں، اس کے منافی نہیں کیونکہ آپ نے فخر و مباہات کے طور پر نہیں بلکہ اسے تحدیث نعمت کے طور پر کہا ہے۔ اور سیادت سے مراد قیامت کے دن آپ کی عظمت ہے۔ حضرت یونس ؑکے متعلق دیگر گزارشات ہم آئندہ بیان کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3396