ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جس دن اسلامی لشکر کی مڈبھیڑ (رومیوں سے) ہوئی تو وہ ایک گھوڑے پر سوار تھے۔ سالار فوج ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر گھوڑے کو دشمنوں نے پکڑ لیا ‘ لیکن جب انہیں شکست ہوئی تو خالد رضی اللہ عنہ نے گھوڑا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو واپس کر دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 3069]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3069
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کا کوئی مال کسی دشمن حربی کافر کے حوالہ پڑ جائے تو فتح اسلام کے بعد وہ مال اس کے اصلی مالک مسلمان ہی کو ملے گا وہ اموال غنیمت میں داخل نہ کیا جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3069
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3069
حدیث حاشیہ: امام بخاری ؒ کا مطلب یہ ہے کہ کفار پر غلبے کے باوجود ان کے قبضے میں موجود مسلمان کا مال بطور غنیمت تقسیم نہیں کیا جاسکتا بلکہ وہ مال اسی مسلمان کو لوٹا دیا جائے گا جس کی وہ ملکیت تھا، خواہ وہ تقسیم غنیمت سے پہلے اسے شناخت کرلے یا اس کے بعد اس کی پہچان کرے۔ کچھ حضرات کا خیال ہے کہ کافر جب مال لوٹ کر لے جائیں اور اپنے ملک پہنچ جائیں تو وہ اس کے مالک بن جاتے ہیں۔ ان احادیث میں مذکورہ واقعے سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی مسلمان کا مال کسی حربی کافر کے ہاتھ لگ جائے تو فتح کے بعد وہ مال اس کے اصلی مالک مسلمان ہی کو ملے گا۔ اسے اموال غنیمت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3069