الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
187. بَابُ إِذَا غَنِمَ الْمُشْرِكُونَ مَالَ الْمُسْلِمِ ثُمَّ وَجَدَهُ الْمُسْلِمُ:
187. باب: کسی مسلمان کا مال مشرکین لوٹ کر لے جائیں پھر (مسلمانوں کے غلبہ کے بعد) وہ مال اس مسلمان کو مل گیا۔
حدیث نمبر: 3067
قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" ذَهَبَ فَرَسٌ لَهُ فَأَخَذَهُ الْعَدُوُّ فَظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَرُدَّ عَلَيْهِ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَقَ عَبْدٌ لَهُ، فَلَحِقَ بِالرُّومِ فَظَهَرَ عَلَيْهِمُ الْمُسْلِمُونَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اور عبداللہ بن نمیر نے کہا ‘ کہ ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کا ایک گھوڑا بھاگ گیا تھا اور دشمنوں نے اس کو پکڑ لیا تھا۔ پھر مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوا تو ان کا گھوڑا انہیں واپس کر دیا گیا۔ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کا ہے۔ اسی طرح ان کے ایک غلام نے بھاگ کر روم میں پناہ حاصل کر لی تھی۔ پھر جب مسلمانوں کو اس ملک پر غلبہ حاصل ہوا تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کا غلام انہیں واپس کر دیا۔ یہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 3067]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3067 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3067  
حدیث حاشیہ:
اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔
شافعیہ اور اہلحدیث یہی کہتے ہیں کہ کافر مسلمانوں کے کسی مال کے مالک نہیں ہو سکتے اور جب کسی مسلمان کا مال ان کے پاس ملے وہ اس مسلمان کو دلا دیا جائے گا خواہ مال تقسیم ہو چکا ہو یا نہ ہو چکا ہو۔
اور امام مالک اور احمد کے نزدیک تقسیم کے بعد ان کو نہیں دلایا جائے گا۔
اور امام ابو حنیفہ ؒ فرماتے ہیں کہ کافر جب مال لوٹ لے جائیں اور اپنے ملک میں پہنچ جائیں تو وہ اس کے مالک ہو جاتے ہیں اور امام بخاری ؒنے یہ باب لا کر ان کا رد فرمایا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3067