ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے یونس بن عبید نے، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو وہ میری خدمت کرتے تھے حالانکہ عمر میں وہ مجھ سے بڑے تھے، جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہر وقت انصار کو ایک ایسا کام کرتے دیکھا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت) کہ جب ان میں سے کوئی مجھے ملتا ہے تو میں اس کی تعظیم و اکرام کرتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2888]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2888
حدیث حاشیہ: وہ بات یہ تھی کہ انصاری جناب رسول کریم ﷺ سے بہت محبت رکھتے اور آ پﷺ کی بہت تعظیم کرتے تھے۔ معلوم ہوا جوکوئی اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت رکھے اسکی خدمت کرنا عین سعادت ہے۔ بہ ظاہر اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے‘ عینی نے کہا مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ صحبت سفر میں ہوئی اور سفر عام ہے جو جہاد کے سفر کو بھی شامل ہے پس باب سے مطابقت ہو گئی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2888
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2888
حدیث حاشیہ: 1۔ وہ بات یہ تھی کہ انصار ہمیشہ رسول اللہ ﷺسے بہت محبت کیاکرتے اور آپ کی ہرطرح سے خدمت بجالاتے تھے۔ 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ ا گر کوئی اللہ اور اس کے رسول ﷺسے محبت کرتا ہے تواس کی خدمت کرنا عین سعادت ہے۔ صحیح مسلم میں اتنا اضافہ ہے کہ حضرت انس ؓ کی حضرت جریر ؓ کے ساتھ ہم نشینی سفر میں ہوئی اور سفر عام ہے، خواہ جہاد کا ہو یا غیر جہاد کا۔ اس سے امام بخاری ؓ نے دوران جہاد میں خدمت کرنے کی فضیلت کو ثابت کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2888